Buy website traffic cheap


چین کی انٹرپول کے سربراہ کو تحویل میں لینے کی تصدیق

لاہور(ویب ڈیسک): چین نے تصدیق کی ہے کہ انٹرپول کے لاپتہ ہونے والے سربراہ مینگ ہونگ وائی اس کی حراست میں ہیں۔بیجنگ نے کہا ہے کہ اس کا اینٹی کرپشن کا ادارہ ان سے قانون کی غیر معین خلاف ورزی کی تحقیقات کر رہا ہے۔مینگ ہونگ وائی چین کے پبلک سکیورٹی کے نائب وزیر بھی ہیں، ان کے لاپتہ ہونے کے بارے میں اس وقت معلوم ہوا جب وہ 25 ستمبر کو فرانس کے شہر لیون سے چین کے لیے روانہ ہوئے۔انٹرپول کا کہنا ہے کہ اتوار کو انھیں مینگ ہونگ وائی کا بطور صدر استعفی ملا۔چین کے نیشنل سپرویژن کمیشن جو کے بدعنوانی کے کیسسز کو دیکھتا ہے نے اپنی ویب سائٹ پر بیان میں کہا ہے کہ مینگ ہونگ وائی سے پوچھ گچھ جاری ہے۔اس سے قبل فرانس نے انٹرپول کے چینی سربراہ مینگ ہونگ وائی کی چین میں گمشدگی کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا تاہم اس کا کہنا تھا کہ اس کے اس کے پاس مزید معلومات نہیں ہیں۔ہانگ کانگ کے اخبار ساتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے لکھا تھا کہ 64 سالہ مینگ کو چین میں پوچھ گچھ کے لیے تحویل میں لیا گیا ہے۔ٹوئٹر پر انٹرپول نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسے مینگ ہونگ وائی کا استعفی موصول ہوا ہے۔اس نے اپنے قوانین کے مطابق جنوبی کوریا کے سینیئر نائب صدر کم جونگ ینگ کو قائم مقام صدر منتخب کیا ہے۔بیان میں مزید کہا ہے کہ مینگ ہونگ وائی کے بقیہ دو سالوں کے نئے صدر کا انتخاب دبئی میں آئندہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ہفتہ کو بین الاقوامی پولیس ایجنسی نے چین سے کہا تھا کہ وہ مینگ ہونگ وائی کے بارے میں واضح کرے، اس کا کہنا تھا کہ اسے اپنے صدر کی کے بارے میں تشویش ہے۔ایک بیان میں انٹرپول نے کہا ہے کہ وہ اپنے سربراہ کی گمشدگی سے باخبر ہے۔ ‘یہ معاملہ فرانس اور چین کے متعلقہ حکام کے درمیان ہے۔’انٹرپول نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اس کے روزمرہ معاملات ادارے کے جنرل سیکریٹری دیکھتے ہیں، نہ کہ صدر۔انٹرپول کسی شخص کی گرفتاری کے لیے ‘ریڈ نوٹس’ جاری کر سکتی ہے، تاہم اس کے پاس کسی ملک میں جا کر افراد کو گرفتار کرنے کا اختیار نہیں ہے۔