Buy website traffic cheap

ہاﺅسنگ

کوئی سرکاری رہائشی اسکیم 5 سال میں نہیں

کوئی سرکاری رہائشی اسکیم 5 سال میں نہیں….اسلام آباد….وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ 5 سال کے دوران سرکاری رہائشی اسکیم کے تحت ملازمین کو پلاٹوں کی فراہمی کے لیے شروع کیے جانے والے منصوبوں میں سے کوئی منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔وفاقی سرکاری ملازمین کو سرکاری رہائش گاہوں کی فراہمی میں بھی حکومت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملک بھرمیں26ہزار700 سے زائد وفاقی سرکاری ملازمین جنرل ویٹنگ لسٹ میں سرکاری رہائش گاہوں کے منتظر ہیں۔ذرائع کے مطابق وزارت ہاوسنگ اینڈورکس کے ادارے فیڈ رل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈ یشن نے تقریباً 1 لاکھ 45 ہزار ملازمین سے ممبر شپ اور ڈوان پیمنٹس کے نام پر24 ارب روپے سے زائدوصول کرنے کے باوجود کوئی رہائشی اسکیم مکمل نہیں کر پائے۔وفاقی حکومت کی جانب سے وفاقی سرکاری ملازمین کے لئے اسلام آباد میں سیکٹر ایف چودہ اور پندرہ ہاوسنگ اسکیم کا اعلان کیا گیا جس میں وفاقی سرکاری ملازمین کو مختلف کیٹگریز کے 7000 ہزار پلاٹ فراہم کرنے تھے ان پلاٹوں کے ممبر شپ اور ڈاؤن پیمنٹ کی مد میں فراہم کردہ ادائیگیوں میں سے ہاوسنگ فاوئڈیشن نے لینڈ ایکوزیشن کلیکٹریٹ اسلام آباد کو اراضی کے حصول کے لئے 13 ارب روپے فراہم کیے تاہم اسکیم پر دوسال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود عملی طور پر کام شروع نہیں ہوسکا۔وزارت ہاوسنگ اینڈ ورکس نے وفاقی سرکاری ملازمین کے لئے بہارہ کہو میں ہاوسنگ اسکیم شرو ع کی لیکن 9 سال گزرنے کے باجود اسکیم پر عملی طور پر کام شروع نہ ہوسکا جبکہ بہارہ کہو ہاوسنگ اسکیم فیزون میں اٹھارہ ہزار 500 وفاقی ملازمین نے ہاوسنگ فاؤئڈیشن کو پلاٹوں کی ممبر شپ فیس وڈاؤن پیمنٹ کی مد میں 7 ارب روپے دیے ہیں جس میں ہاؤسنگ فاوئڈیشن نے نجی کمپنی کو 1 ارب 75 کروڑ روپے ادا کیے ہیں، تاہم وفاقی سرکاری ملازمین کو تاحال 9 سالوں میں پلاٹ فراہم نہیں کئے گئے۔اسی طرح وفاقی ملازمین کے لیے تھلیاں موٹر وے پر جوائنٹ و ینچر کے تحت ایک اور ہاوسنگ اسکیم کا اعلان کیا گیا اس اسکیم میں بھی6 ہزار سے زائد وفاقی سرکاری ملازمین نے ممبر شپ اور ڈاؤن پیمنٹ کے نام پر ہاؤسنگ فاؤئڈیشن کو 3 ارب 50 کروڑ روپے ادا کئے لیکن تاحال اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔پارک انکلیو روڈ پر وفاقی سرکاری ملازمین اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا کے لیے ہاوسنگ اسکیم کا اعلان کیا گیا اس سلسلے میں ہاؤسنگ فاوئڈیشن نے لینڈ ایکوزیشن کلکٹریٹ کو اراضی کے حصول کی مد میں1 ارب روپے ادا کئے ہیں تاہم اس اسکیم پر تاحال عملی طور پر کام شروع نہیں کیاجاسکا۔اسی طرح سابقہ دور حکومت میں کم آمدن افرادکیلیے 5لاکھ سستے گھروں کی تعمیر کا اعلان کیاگیا تھا جس کے لیے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے اپنا گھر لمیٹڈ نامی ایک کمپنی بھی بنائی گئی تھی لیکن پانچ سال گزرنے کے باوجود یہ منصوبہ بھی کاغذوں کی حد تک محدود رہا اور اس پر کوئی عمل نہ ہو سکا۔ ملک بھر میں 26 ہزار 700 سے زائد وفاقی سرکاری ملازمین جنرل ویٹنگ لسٹ میں ڈال دیے گئے لیکن ان سرکاری ملازمین کیلیے گزشتہ کئی سالوں سے نئی سرکاری رہائش گاہیں تعمیر نہیں کی جا سکیں۔