لاہور: سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی راؤف حسن نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی فوج کو سیاست میں نہیں لانا چاہتی، آئین کے اندران سے مذاکرات چاہتی ہے،ساری طاقت فوج کے پاس ہے حکومت نے معاملات چلانے کیلئے ان سے طاقت لی ہوئی ہے، ہماری خواہش ہے کہ فوج اپنی آئینی حدود میں رہے اور سیاستدانوں کو ملک چلانے دیں۔ انہوں نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ماننا ہے کہ اس وقت ساری طاقت فوج کے پاس ہے، حکومت نے ان سے طاقت لی ہوئی ہے جس کی بنیاد پر معاملات کو چلا رہی ہے ، یہ کہنا کہ سیاست میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے تو یہ حقائق کے منافی ہے، پی ٹی آئی کا اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں لانے کا مقصد نہیں بلکہ مذاکرات کیلئے ان کو آئین کے اندر رہتے ہوئے کردار ادا کرنے سے منسلک ہے۔
اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے کی خواہش بالکل موجود ہے،لیکن سیاسی قوتوں کے ساتھ بھی مذاکرات کیلئے ہمارا رابطہ ہورہا ہے ۔ 8فروری کے الیکشن کے حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں، مینڈیٹ چوری کرکے جن کی جھولی میں ڈالا گیا وہ تین جماعتیں ملک پر حکمرانی کررہی ہیں۔یہ اگر مینڈیٹ چھوڑ دیں تو ان جماعتوں سے بھی بات ہوسکتی ہے۔ الیکشن کی تاریخ نکال کر دیکھیں تو انتخابات میں مداخلت ہوتی رہی ہے۔
اس سے بھی کوئی تردید نہیں کرسکتا کہ فوج نے مداخلت کرکے ملک پر حکمرانی بھی کی ہے، ایوب خان، یحیٰ خان، ضیاء الحق اور مشرف تھے، 1947کے بعد یہ ایک روایت رہی ہے، ہماری یہ خواہش ہے کہ فوج اپنی آئینی حدود میں واپس چلی جائے اور سیاستدانوں کو ملک چلانے دیں کم ازکم 25سال تک سیاستدانوں کو باریاں لینے دیں، جمہوریت کو آگے بڑھنے دیں۔ اختر مینگل بلوچستان کا منجھا ہوا اور ماڈریٹ سیاستدان ہے، میں ان سے ملاہوں، ان کے چہرے پر تکلیف کو دیکھ کر بڑا دکھ ہوتا ہے۔
اختر مینگل نے ہم سے بھی گلہ کیا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں دو کمیٹیاں بنیں لیکن ایک میٹنگ بھی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی کو ایک سیاستدان کی حیثیت کی وعدہ معاف گواہ بننے سے متعلق بیانات نہیں دینے چاہئیں۔کہا گیا کہ یہ کیس فیض حمید کی وساطت سے آگے بڑھے گا لیکن میری ذاتی رائے ہے کہ ایسا نہیں ہوگا،یہ ملک مزید شہادتوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔