اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کو آگے بڑھانے کےلیے یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہی میں مسلم، یورپی ممالک کے وزرا کی ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں اہم بیٹھک ہوئی ہے، جس کی میزبانی ہسپانوی وزیراعظم پیدرو سانچیز نے کی۔ ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا ’ہم مل کر ان ٹھوس اقدامات کی نشاندہی کرنا چاہتے ہیں جو ہمیں اس مقصد کی طرف پیشرفت کرنے کے قابل بنائیں گے‘۔
سوشلسٹ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ’عالمی برادری کو مشرق وسطیٰ میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن کی جانب فیصلہ کن قدم اٹھانا ہوگا‘۔ہسپانوی وزیر اعظم نے سرکاری رہائش گاہ پر وزارئے خارجہ کے اجلاس سے قبل شرکا کا خیر مقدم کیا، اس اجلاس کی میزبانی ان کے اعلیٰ سفارتکار جوز مانوئل الباریس کر رہے تھے۔
اس اجلاس میں فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ اور سعودی عرب، مصر،قطر اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ کی جانب سے شرکت کی گئی، جو کہ غزہ کے لیے عرب اسلامی رابطہ گروپ کے رکن ہیں، اس کے علاوہ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سربراہان بھی اجلاس میں موجود تھے۔یورپی یونین کی نمائندگی خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے کی، آئرلینڈ، ناروے، سلووینیا اور اسپین کے وزرائے خارجہ بھی اجلاس میں شریک تھے۔
ہسپانوی اعلیٰ سفارتکار جوز مانوئل الباریس نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ دو ریاستی حل کانفاذ ہی خطے میں منصفانہ اور دیرپا امن کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے جو فلسطین، اسرائیل کی ریاستوں کے درمیان پُر امن اور محفوظ بقائے باہمی کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔صیہونی ریاست کو مدعو نہ کرنے کے سوال پر جوز مانوئل الباریس نے واضح کیا کہ اسرائیل کو مدعو نہیں کیا گیا تھا کیونکہ وہ ’یورپی گروپ اور عرب اسلامی رابطہ گروپ کا‘ حصہ نہیں ہے، لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر اسرائیل دو ریاستی حل پر بات چیت میں حصہ لے تو انہیں ’بہت خوشی‘ ہوگی۔
غزہ پر اسرائیل کے سات اکتوبر کے بعد حملے کے آغاز کے بعد دو ریاستی حل کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے۔یورپ میں ہسپانوی وزیر اعظم کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جو کہ صیہونی ریاست کی غزہ میں اسرائیل کی کارروائی کے سخت ترین ناقد ہیں، وزیر اعظم کی نگرانی میں اسپین نے اٹھائیس مئی کو آئرلینڈ اور ناروے کے ساتھ مل کر ایک فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کیا تھا۔