ایک مختصر مگر طویل تحقیق سے معلوم ہوا کہ ہے کہ جوانی اور خصوصی طور پر 30 سے 40 سال کی عمر کے درمیان نیند کے مسائل کی وجہ سے نہ صرف دماغی تنزلی ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں بلکہ اس سے دماغ بھی جلد بوڑھا ہوجاتا ہے۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے 530 کے قریب افراد پر 11 سال تحقیق کی اور نیند کے مسائل کے ذہنی صحت پر پڑنے والے اثرات کو جانچا۔
تحقیق میں شامل تقریباً تمام افراد کی عمریں 40 سال تھیں اور ماہرین نے تحقیق سے قبل ان سے نیند سے متعلق مختلف سوالات کیے اور پھر پانچ سال بعد ان سے دوبارہ سوال کرکے ان کے دماغوں کے اسکین یعنی ایم آر آئی یا سی ٹی اسکین بھی کیے گئے۔
اسی طرح ماہرین نے 11 سال بعد تمام رضاکاروں سے مختلف سوالات کرنے اور ان کے دماغوں کے اسکین کو جانچنے کے بعد نتائج اخذ کیے کہ اگر کوئی بھی شخص 5 سال تک نیند کے مسائل سے دوچار رہتا ہے تو وہ دماغی طور پر باقی افراد کے مقابلے ڈھائی سال بوڑھا ہوجاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ خصوصی طور پر 30 اور 40 سال کی عمر کے درمیان نیند کے مسائل سے نہ صرف دماغی تنزلی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں بلکہ اس سے انسانی دماغی طور پر بوڑھاپے کا شکار بھی بن جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پرسکون نیند نہ کرنا، رات کو نیند کے وقت اٹھ جانا اور پھر سونے میں مشکلات سمیت صبح جلد اٹھنا یا صبح دیر تک سوتے رہنا اور نیند سے اٹھ نہ پانے جیسے مسائل سے دماغی تنزلی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ نیند کے مسلسل پانچ سال تک مسائل کا سامنا کرنے والے افراد کے دماغ اپنے ہم عمر پرسکون نیند کرنے والوں کے مقابلے ڈھائی سال تک بوڑھے ہوسکتے ہیں۔