Buy website traffic cheap

ماہرین

چینی سائنس دانوں کا جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بچوں کی پیدائش کا دعویٰ

لاہور(ویب ڈیسک )چینی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے دنیا کے پہلے ایسے دو بچوں کو تیار کیا ہے جن کے جین آنکھ کھولنے سے قبل تبدیل کیے گئے ہیں اور یہ بچے کرسپر (CRISPR) ٹیکنالوجی کے ذریعے دنیا میں آئے۔شینزن میں واقع سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر ہی جیان کوئی نے بتایا کہ اس ماہ دو جڑواں بچیوں نے جنم لیا ہے جن کا ڈی این اے کرسپر ٹیکنالوجی سے بدلا گیا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ انسانی بیضے (ایمبریو) کو حد درجہ درستی کے ساتھ جینیاتی طور پر ایڈٹ کیا جاسکتا ہے جو حیاتیاتی انجینئرنگ کا ایک بہت اہم پہلو بھی ہے۔
اب کرسپر ٹیکنالوجی نے اس عمل کو بہت آسان اور تیز رفتار بنا دیا ہے۔جین ایڈیٹنگ ٹول ’کرسپر‘ اگر ایک امید ہے تو دوسری جانب ایک خوفناک خواب بھی کیونکہ ہم ابھی تک تمام جین سے واقف نہیں اور خود معلومہ جین کے دیگر ممکنہ اور خفیہ افعال سے بھی ناواقف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے ترقی یافتہ ممالک میں انسانی کلوننگ اور انسانوں میں پیدائش سے قبل ڈی این اے تبدیلی پر پابندی ہےڈاکٹر ہی جیان کوئی نے کہا کہ ’میں مکمل ذمے داری لیتا ہوں کہ یہ جڑواں بچیاں نہ صرف پہلا تجربہ ہیں بلکہ انہیں قابلِ تقلید پہلی مثال بھی بنایا جائے گا۔‘اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ بچوں میں کس طرح کی تبدیلیاں کی گئیں لیکن بعض افراد کے مطابق ان دونوں بچوں میں سی سی آر فائیو جین بند کردیا گیا ہے جو انہیں ایڈز اور ایچ آئی وی سے محفوظ رکھے گا۔بعض ماہرین کے مطابق اس جین کو خاموش کرانے کے بعد انسان چیچک اور ہیضے سے بھی محفوظ رہ سکتا ہے۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ ٹیسٹ ٹیوب یا آئی وی ایف عمل کے دوران اس نے سات جوڑوں کی اولادوں میں سی سی آر فائیو جین بند کیا ہے جس میں سے ایک ولادت میں دو جڑواں بیٹیاں ہوئی ہیں۔