Buy website traffic cheap


کمپنیوں کی طرف سے کم خریداری‘ کسانوں کا تمباکو کاشت نہ کرنے کا اعلان

صوابی : رواں سال کے دوران تمباکو کمپنیوں کی طرف سے کم خریداری کے بعد پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں سینکڑوں کسانوں نے احتجاجاً اگلے سال تمباکو کی فصل کاشت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس حوالے سے کاشتکار رہنماوں نے صوبے کے تین اضلاع میں تمباکو کی کاشت کے خلاف تحریک کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے جسے ’تحریک کاشتکاران کا لویہ جرگہ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

کسان رہنماوں میں عارف خان، لیاقت خان یوسف زئی، اسفند یار، عابد علی، شہاب خان، سید عنایت علی شاہ باچا، محمد علی ڈگیوال سمیت دیگر رہنما شامل ہیں، جو ’تمباکو بائیکاٹ مہم کاشتکار کا جرگہ‘ کے بینر تلے اس مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔ میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے تحریک کے جنرل سیکرٹری لیاقت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ ’ہمارے کسان تمباکو کاشت کرتے ہیں لیکن ابھی تک اس کو فصل کا درجہ نہیں ملا۔

اس لیے ہمارا بنیادی مطالبہ ہے کہ تمباکو کو فصل کا درجہ دے دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ چند برسوں سے تمباکو کے کاشتکاروں کو منافع مل رہا ہے اور نہ ہی تمباکو کے کاشت پر خرچ رقم واپس مل رہی ہے۔ جبکہ تمباکو کی نیشنل اور ملٹی نیشنل کمپنیوں، وفاقی اور صوبائی حکومت اور تمباکو کے ڈیلرز کو اربوں روپے ا?مدن ہو رہی ہے۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ تمباکو پر خرچ کے تناسب سے ریٹ کا اعلان کیا جائے اور تمباکو کی بھٹیوں کی رجسٹریشن کی جائے۔

گزشتہ سال کمپنیوں نے کاشتکاروں سے پوری پیداوار نہیں خریدی تھی اور تمباکو کی ایک بڑی مقدار ان کے گوداموں میں اب بھی پڑی ہے جس سے کسانوں کو بھاری نقصان پہنچا۔تاہم سیکرٹری پاکستان ٹوبیکو بورڈ ڈاکٹر کیزار احمد کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے لوکل کنٹریکٹرز کاشتکاروں سے تمباکو لیتے تھے،

لیکن اس سال انہوں نے تمباکو نہیں لیا اس وجہ سے سرپلس ہوا جس سے کاشتکار مسائل کا شکار ہوئے۔کورونا وائرس کے لاک ڈاون کی وجہ سے کمپنیوں کے پاس پچھلا سٹاک بھی موجود تھا، لیکن پھر بھی اس حولے سے حکومت نے کچھ کمپنیوں پر زور دیا کہ کاشتکاروں سے تمباکو خرید لے جس کے تحت دس کمپنیوں نے اضافی تمباکو خریدا۔