Buy website traffic cheap


خطر ناک ڈولفن 16 فٹ لمبی اور شکار بھی کرسکتی تھی ،تحقیق میں انکشاف

وسکونسن(مانیٹرنگ ڈیسک)تحقیق کے مطابق ڈولفن خطر ناک بھی ہوا کرتی تھی اور اس کی لمبائی 16 تھی اور شکار بھی کرتی تھی ۔ ڈولفن ایک معصوم سا آبی جانور ہے جو سمندروں اور دریاوں، دونوں میں پایا جاتا ہے۔ لیکن آج سے ڈھائی کروڑ سال پہلے، اسی ڈولفن کا کم از کم ایک ارتقائی رشتہ دار ایسا ضرور تھا جو نہ صرف جسامت میں موجودہ ڈولفن سے کہیں بڑا تھا بلکہ وہ قدیم پانیوں کا خطرناک شکاری بھی تھا۔

یہ قدیم و معدوم ڈولفن جس کا سائنسی نام Ankylorhiza tiedemani ہے، 15.7 فٹ لمبی تھی۔ اگرچہ اس کا اوّلین مکمل رکاز (فوسل) 1990 میں موجودہ ساوتھ کیرولائنا سے برآمد ہوچکا تھا لیکن اسے غلطی سے کسی اور قسم کا شکاری جانور سمجھ لیا گیا تھا۔

تاہم، حالیہ چند برسوں کے دوران جدید ترین مشاہداتی تکنیکیں استعمال کرتے ہوئے جب اس رکاز کا ایک بار پھر جائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ جسامت میں بہت زیادہ ہونے کے باوجود اس کے خد و خال نمایاں طور پر آج کی ڈولفن سے مشابہت رکھتے ہیں۔

اگرچہ یہ رکاز ڈھائی کروڑ سال قدیم ہے لیکن اس میں قدرتی طور پر ”ایکولوکیشن“ (آواز سے رہنمائی حاصل کرنے) کی صلاحیت بھی واضح طور پر موجود دکھائی دی۔ علاوہ ازیں ہڈیوں کی بناوٹ، جبڑے کی ساخت، دانتوں کی ترتیب اور ساخت وغیرہ کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ڈولفن کی یہ معدوم قسم انتہائی خطرناک قسم کی شکاری تھی۔

ا?ج سے کروڑوں سال پہلے سمندروں اور دریاوں میں شاید اسی خوفناک ڈولفن نما مخلوق کا راج تھا، جو تیز رفتاری سے تیرنے میں مہارت رکھتی تھی اور اپنے شکار کو بچ کر تیرنے کا موقع بھی نہیں دیتی تھی۔ غالباً یہ شکار کو بڑی پھرتی اور شدت سے اپنے جبڑوں میں جکڑتی ہوگی اور چشمِ زدن میں اس کی ہڈیاں کچل ڈالتی ہوگی۔

اس ڈولفن سے ہمیں ڈولفن کے علاوہ وہیل کا اپنا ارتقاءسمجھنے میں بھی مدد ملے گی کیونکہ اس کی بعض جسمانی خصوصیات ”اورکا“ نامی خطرناک وہیل سے ملتی جلتی ہیں جو تیزی سے تیرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ریسرچ جرنل ”کرنٹ بائیالوجی“ کے تازہ شمارے میں آن لائن ہونے والی رپورٹ کے مطابق، ماہرین کا خیال ہے کہ اورکا وہیل اور ڈولفن کا ارتقاء ایک دوسرے کے ساتھ، اور ایک جیسے انداز سے ہوا تھا کیونکہ ان دونوں کو یکساں آبی ماحول میسر تھا۔