Buy website traffic cheap


بھارت کا ”ڈبل میوٹینٹ“ کورونا وائرس دنیا کےلیے خطرہ بن گیا

نئی دہلی / جنیوا / لندن / واشنگٹن: عالمی وبائی ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک کم از کم دس ممالک میں پھیلنے والا، بھارت کا ”ڈبل میوٹینٹ“ کورونا وائرس دنیا کےلیے ایک نیا خطرہ بن گیا ہے جبکہ بھارتی حکومت اس معاملے میں ذمہ داری کا ثبوت دینے کو تیار نہیں۔

ٹیلی گراف، بلومبرگ اور فرسٹ پوسٹ سمیت، مختلف بین الاقوامی ویب سائٹس نے عالمی ادارہ صحت اور بھارتی وبائی ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ کورونا وائرس کی بھارتی قسم B.1.617 کو دنیا بھر میں تشویش کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ ناول کورونا وائرس (سارس-کوو-2) کی بھارتی قسم کو ”ڈبل میوٹینٹ“ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں دو ایسی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں جو اس کے پھیلاو¿ کو تیز رفتار بنانے کے علاوہ، ممکنہ طور پر، اس کی ہلاکت خیزی میں بھی اضافے کا باعث ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران بھارت میں 2 لاکھ 73 ہزار 810 نئے کووِڈ 19 کیسز جبکہ مزید 1619 اموات ریکارڈ ہوئے ہیں۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز میں زیادہ کردار اسی ”ڈبل میوٹینٹ“ کا ہے۔

بھارتی ”ڈبل میوٹینٹ“ پہلی بار گزشتہ برس کے اختتام پر رپورٹ ہوا تھا لیکن مودی سرکار نے جان بوجھ کر اسے نظرانداز کیے رکھا۔

تب سے لے کر اب تک ا?سٹریلیا، بیلجیئم، جرمنی، ا?ئرلینڈ، نمیبیا، نیوزی لینڈ، سنگاپور، برطانیہ اور امریکا سمیت، کم از کم دس ملکوں میں بھارتی ڈبل میوٹینٹ کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوچکی ہے۔

بھارتی حکومت مسلسل انکاری ہے کہ ”ڈبل میوٹینٹ“ وہاں کووِڈ 19 کی تازہ اور شدید لہر کا باعث ہے، لیکن دوسری جانب کورونا وائرس کی مختلف اقسام کے پھیلاو پر نظر رکھنے والی ویب سائٹ ”اوٹ بریک ڈاٹ انفو“ سے پتا چلتا ہے کہ اپریل کے پہلے دو ہفتوں میں کورونا وائرس کے نئے کیسز میں 52 فیصد تک کی وجہ یہی ”ڈبل میوٹینٹ“ ہے۔
بھارت میں کووِڈ 19 کی حالیہ لہر میں وائرس سے خاص طور پر نوجوانوں کی بڑی تعداد متاثر ہورہی ہے۔ اگرچہ معاملے میں بھی ڈبل میوٹینٹ کے ملوث ہونے کا شبہ ہے لیکن بھارت میں وائرس کی جینیاتی سلسلہ بندی کی شرح بہت کم ہے لہذا اس بارے میں پورے وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتا۔