Buy website traffic cheap


برقی انڈے دینے والا، حقیقت سے قریب تر روبوٹ کچھوا

کوسٹاریکا: حقیقت سے انتہائی قریب تر کچھوا روبوٹ کی بدولت شمالی بحرالکاہل کےعلاقےکوسٹا ریکا کے ساحلوں پر کئی سو کچھووں کی شاندار ویڈیو بنائی گئی ہے جو اس سے قبل روایتی فوٹوگرافی کی بدولت ممکن نہ تھی۔ اس کے علاوہ دستاویزی فلم میں روبوٹ پرندہ بھی استعمال کیا گیا ہے جس کی ٹیکنالوجی دیکھ کر عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ یہاں ایک دن میں 20 ہزار تک مادہ کچھوے انڈہ دینے آتی ہیں اور 15 سے 20 برس قبل وہ سب اسی انڈوں سے نکلی تھیں کیونکہ کسی علاقے میں انڈوں سے نکلنے والے کچھوے کے بچوں میں موجود مادائیں، اسی ساحل پر انڈے دینے آتی ہیں۔

روبوٹ کچھوے کی دلچسپ بات یہ ہے کہ ساحل پر جاکر اس نے مصنوعی انڈے دیئے جنہیں الکیکٹرانک جاسوس انڈے بھی کہا جاسکتا ہے۔ اس کے پیٹ میں برقی انڈے بھرے گئے تھے اور ہر انڈے میں جدید ترین کیمرے نصب تھے۔ یہ سارا اہتمام پی بی ایس نووا کی سائنسی فلم کے بارے میں تھا اور جب روبوٹ اور انڈوں سے لی گئی شاندار فوٹیج سامنے آئی تو ایک دنیا حیران رہ گئی۔

اس فلم کا نام ’اسپائی ان دی وائلڈ‘ تھا جس میں ایک روبوٹ گوریلا بچہ بھی استعمال کیا گیا تھا۔ اس روبوٹ کی فوٹیج نے ہر ایک کو حیران کردیا اور دنیا بھر نے اسے سراہا۔ اس ویڈیو کا صرف ایک کلپ بھی مقبول ہوا ہے جو بہت وائرل بھی ہوا۔ جیسے ہی گدھ اور دیگر پرندے کچھوے کے انڈے کھانے ا?ئے انڈوں میں لگے کیمروں نے اسے ویڈیو میں قید کرلیا۔ اب تک اس ایک ویڈیو کلپ کو چار لاکھ سے زائد لوگ دیکھ چکے ہیں۔

اگر آپ کو نہیں بتایا جائے کہ کچھوا نقلی اور مشینی ہے، تب تک آپ اسے پہچان نہیں سکتے۔ غور سے قریب سے دیکھنے پر جو چیز اسے مصنوعی بناتی ہے وہ اس کی آنکھوں لگا کیمرہ لینس ہے۔ ورنہ اس کی کھال، چلنے کا انداز اور گردن گھمانے کی ادا ہوبہو اصل کچھوے جیسی ہی ہے۔

ویڈیو کلپ میں آپ سب سے پہلے ڈرون گدھ کو دیکھ سکتےہیں اور جب وہ ہزاروں کچھووں کے اوپر سے ویڈیو دکھاتا ہے یہ منظر بہت حیرت انگیز ہوتا ہے۔ روبوٹ کچھوے اور ڈرون گدھ کو اوسٹیونل کے ساحل پر دیکھا جاسکتا ہے جو کچھووں کی نسل کشی کے لیے دنیا کی اہم اور غیرمعمولی جگہ ہے۔روبوٹ کچھوے کا شکریہ کہ اس نے ہزاروں کچھووں کی ایک ساتھ گڑھا کھودنے اور انڈہ دینے کی ویڈیو کو پہلی مرتبہ قریب سے دنیا کو دکھایا کیونکہ اب سے پہلے یہ منظر کسی نے نہیں دیکھا تھا۔ اس طرح کی حرکات کو ’ایری باڈاس‘ کہا جاتا ہے۔