Buy website traffic cheap


معمر ترین ’مادہ‘ اڑدہا نے بغیر ’نر‘ کے انڈے دے دیئے!

سینٹ لوئی(ماینٹرنگ ڈیسک) امریکی ریاست مسوری کے شہر سینٹ لوئی کے مرکزی چڑیا گھر میں 62 سالہ مادہ اڑدہا نے 7 انڈے دیئے ہیں جبکہ گزشتہ بیس سال وہ اکیلی ہے، یعنی اس نے نر اڑدہے سے کوئی ملاپ نہیں کیا۔

اس مادہ اڑدہا کا تعلق ”بال پائتھن“ کہلانے والے اڑدہوں کی قسم سے ہے جن کی اوسط عمر 30 سے 40 سال ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے یہ چڑیا گھر میں رکھی گئی معمر ترین مادہ اڑدہا بھی شمار ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بال پائتھن اڑدہوں کی ماداو¿ں میں بغیر نر کے انڈے دینے کے واقعات اگرچہ بہت کم مشاہدے میں آئے ہیں لیکن انہیں مکمل طور پر ناممکن قرار نہیں دیا جاسکتا۔

یہ اس لیے بھی ممکن ہے کیونکہ بال پائتھن ماداو¿ں میں قدرتی طور پر یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ اپنے نر اڑدہے کا نطفہ (اسپرم) لمبے عرصے تک اپنے اندر محفوظ کرسکتی ہیں جسے بعد میں کسی وقت استعمال کرکے وہ انڈے دے دیتی ہیں۔ یعنی اس عمل کو بھی ہم ”بغیر نر کے انڈے دینا“ نہیں کہہ سکتے۔

البتہ، سینٹ لوئی چڑیا گھر میں رکھی گئی مادہ اڑدہا کا معاملہ اس لحاظ سے حیرت انگیز ہے کیونکہ اوّل تو بال پائتھن اڑدہوں کی عمر 40 سال سے زیادہ نہیں ہوتی، جبکہ ان کی مادائیں بھی 30 سال کی عمر میں پہنچ کر انڈے دینا بند کردیتی ہیں۔
اگرچہ میڈیا میں یہ خبر چند روز پہلے ہی گرم ہوئی ہے لیکن سینٹ لوئی چڑیا گھر کے حکام کا کہنا ہے کہ مادہ بال پائتھن نے یہ ساتوں انڈے اس سال 23 جولائی کو دیئے تھے۔ان میں سے دو انڈے خراب ہوگئے، دو انڈے جینیاتی تجزیئے کےلیے تجربہ گاہ کو بھجوا دیئے گئے جبکہ باقی تین انڈوں کو سنبھال کر رکھ لیا گیا ہے۔

امید ہے کہ سنبھالے گئے ان انڈوں میں سے اس ماہ کے اختتام تک بچے نکل آئیں گے کیونکہ بال پائتھن اڑدہوں میں انڈوں سے بچے نکلنے کا دورانیہ 53 سے 55 دن تک ہوتا ہے۔

جینیاتی تجزیئے کے بعد معلوم ہوجائے گا کہ یہ انڈے کسی نر اڑدہے سے ملاپ کے بغیر ہی دیئے گئے ہیں یا پھر برسوں پہلے محفوظ کیے گئے کسی نطفے سے بارور ہوئے ہیں۔

لیکن اگر یہ گتھی سلجھ بھی گئی، تب بھی 62 سال کی عمر میں مادہ اڑدہا کا انڈے دینا اپنی جگہ ایک حیرت انگیز واقعہ رہے گا۔