Buy website traffic cheap


پاکستانی تاریخ کی پہلی تھری خاتون سینیٹر

کرشنا کماری
عمر کوٹ کی سری دیوی کاقید سے پارلیمان تک کا سفر
ڈیک
ننگرپارکر کے ہاری خاندان میں گھر پیدا ہونے والی کرشنا کی شادی سولہ سال کی عمر میں لال چند سے ہو گئی تھی
بچپن ایک وڈیرے کی نجی جیل میںگزرا، 2018ءکی 100 بااثر اور متاثر کن خواتین میں بھی جگہ بنا چکی ہیں

شوہر نے پڑھائی میں بھرپورمددگارکی،تبھی سوشیالوجی میں ماسٹرزکیا،تھر میں لڑکیوں کی تعلیم وصحت کے لیے جدوجہد کررہی ہوں
جبری مشقّت کرنے والے مزدوروں کے لیے قانوں لانا چاہتی ہوں، مجھے یقین ہے اس میں کامیابی ملے گی،کرشنا کماری
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آفتاب میگزین رپورٹ
کرشنا کماری کا نام سنتے ہیں آنکھوں کے سامنے جو چہرہ ا±بھرتا ہے وہ سری دیوی کی ہم عصر تیلگو فلموں کی معروف اداکارہ کا ہے جو 1960ءسے لے کر 1980ءکی دہائی تک پردہءسیمیں پر چھائی رہی۔لیکن یہ کرشنا کماری وہ نہیں بلکہ تھرکے انتہائی غریب کولھی خاندان سے تعلق رکھنے والی وہ خاتون ہے جس کا بچپن اپنے خاندان سمیت عمر کوٹ کے ایک وڈیرے کی نجی جیل میںبھی گزرا۔کرشنا کا تعلق نگرپارکر سے 20 کلومیٹر دور دھنا گام گاو¿ں سے ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں وہ پہلی تھری خاتون ہیں جن کو سینیٹ انتخابات میں کامیاب ہو کر ایوان تک پہنچنے کا موقع ملا ہے، جبکہ حال ہی میں انہیں انسانی حقوق کی کارکن کی حیثیت سے 2018ءکی 100 بااثر اور متاثر کن خواتین میں شامل کیا گیا ہے۔39 سالہ کرشنا کامری رواں برس اس فہرست میں شامل واحد پاکستانی ہیں۔انھوں نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ نگرپارکر میں زندگی بہت مشکل سے گزرتی ہے کیونکہ وہاں سالہا سال خشک سالی رہتی ہے۔ وہاں کی زندگی نے مجھے بہت کچھ سکھا دیا ہے ۔ کرشنا کامری بتاتی ہیں کہ ایک وقت وہ بھی تھا جب وہ اپنے خاندان سمیت عمر کوٹ کے ایک وڈیرے کی نجی جیل میں تھیں،پھر یہ ہو ا کہ نہ وہ جیل رہی اور نہ اس جیل میں قید رہنے والی لڑکی کے پاو¿ںسے بندھی بیڑیاں۔ظالم وڈیرے کی قید سے رہائی کے بعد اس لڑکی نے اپنے سر کی اجرک کو پرچم بنا لیااور اب یہ پرچم پاکستان کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ میں لہرارہا ہے۔کرشنا کماری سینیٹ الیکشن کی عام نشستوں پر سندھ سے پیپلزپارٹی کی رکن منتخب ہوئیں،ان کی اس جیت پر پوری پیپلزپارٹی نے فخر کا اظہار بھی کیا۔
ننگرپارکر کے ہاری خاندان میں جگنوکولھی کے گھر پیدا ہونے والی کرشنا کی شادی سولہ سال کی عمر میں لال چند سے ہو گئی تھی۔ اس وقت وہ نویں جماعت کی طالبہ تھی۔لال چند نے شادی کے بعد بھی کرشناکے نام سے جڑی علم کی لو کی مدھم نہیں ہونے دیاجس کا نتیجہ یہ نکلا کہ کرشنا 2013ءمیں سندھ یونیورسٹی سے سماجیات میں ماسٹرز کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ اس دوران وہ تھر اور دیگر علاقوں کے پسماندہ لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لانے کے لیے بھی عملی کوشش کرتی رہیں۔کرشنا کماری کے بھائی یونین کونسل بیرانو کے چیئرمین ہیں۔کرشنا بھی اپنے بھائی کے ساتھ پیپلزپارٹی میں شامل ہوئی تھیں۔1979ء میں فروری کے مہینے میں پیدا ہونے والی کرشنا پریہ مہینہ اتنا مہربان ہے کہ 2018ءمیں اسی مہینے میں وہ پاکستان کے ایوان بالا کی رکن منتخب ہوئیں۔ لیکن کرشنا کماری کی کہانی یہیں ختم نہیں ہوتی۔تاریخ کے اوراق پلٹے جائیں تو کرشنا کے خاندان میں ایک میناوتی بھی تھی۔میناوتی انگریزوں کے خلاف لڑنے والے عظیم سندھی ہیرو روپلو کولھی کی شریکِ حیات تھیں۔1857ءمیں جب انگریزوں نے ننگرپارکر کے راستے سندھ پر حملہ کیا تومزاحمت کرنے والے ٹھاکر راجپوت مکھیہ راناکرن سنگھ کے اگلے دستوں کی کمانڈ روپلوکولھی کے ہاتھوں میں تھی۔22اگست 1859ءکو جب انگریز روپلوکولھی کو پکڑ کر تختہءدار پر لٹکانے کے لیے لے گئے تو میناوتی کی آواز اس کے کارونجھرپہاڑ جیسے مضبوط ارادوں کو کچھ اور جلا بخش رہی تھی۔
اپنی قید کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کرشنا کماری کا کہنا تھا کہ میرے والد کو ک±نری (عمرکوٹ) کے زمیندار نے قید کرلیا اور ہم تین سال تک ان کی قید میں رہے،میں اس وقت تیسری جماعت میں تھی ، ہم کسی رشتہ دار کے پاس نہیں جاسکتے تھے نہ کسی سے بات کرسکتے تھے ، بس ان کے کہنے پر کام کرتے تھے اور ان کے کہنے پر واپس قید میں چلے جاتے تھے۔کرشنا کوہلی کیشو بائی کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں۔ ان کی شادی سولہ سال کی عمر میں کردی گئی تھی لیکن وہ بتاتی ہیں کہ ان کے شوہر ان کی پڑھائی میں مددگار ثابت ہوئے۔انھوں نے سندھ یونیورسٹی سے سوشیالوجی میں ماسٹرز کیا ہے اور پچھلے بیس سال سے تھر میں لڑکیوں کی تعلیم اور صحت کے لیے جدوجہد کررہی ہیں ۔ انھوں نے بتایا کے اس وقت نگرپارکر کے ایک سکول میں صرف ایک ہی ٹیچر ہے جو بچیوں کو تعلیم دینے کے لیے رکھی گئی ہیں۔ایوان میں آنے سے پہلے کرشنا کماری نے کہا تھا کہ تھر میں حاملہ خواتین کی زندگی بہت مشکل ہے اوراب میں ان کے لیے ضرور کام کرنا چاہتی ہوں۔کرشنا کماری نے تہیہ کررکھا ہے کہ وہ جبری مشقّت کرنے والے مزدوروں کے لیے قانوں لانا چاہیں گی جس کے نتیجے میں ان کو کام کرنے کے لیے مجبور نہیں کیا جائے گا۔ایوان میں چند ماہ گزارنے کے بعد کرشنا کماری کہتی ہیں کہ یہاں بات کرنا مشکل نہیں ہے۔ سب کو موقع ملتا ہے اپنی بات کرنے کا، مجھے یقین ہے کہ موقع آنے پر میں بھی اپنی بات سامنے رکھ سکوں گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسری سٹوری
ایک عرب ماں کی شادی کے موقع پر
بیٹی کو رخصت کرتے وقت نصیحتیں
خواتین شوہرکو خوش،گھرکو آباد وشاد رکھنے کیلئے یہ تحریر ضرور پڑھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: افضال احمد
والدین اپنے بچوں خاص طور پر بچیوں کی شادی کیلئے بہت فکر مند رہتے ہیں۔ اس دن کا انتظار کرتے ہیں جب دنیا جہان کی خوشیاں سمیٹ کر اپنی بچی کی جھولی میں ڈال دیں۔ بہترین آرزوﺅں اور تمناﺅں کے ساتھ ایک تابناک اور روشن مستقبل کی طرف، خوشی اور جدائی کے ملے جلے جذبات کے ساتھ، آنسوﺅں کی پرنور بارش میں اسے نئے اور اصل گھر کی طرف روانہ کر دیں۔ اپنی بچیوں کو بتائیں کہ اب آپ کا سفر اس گھر کی طرف ہے جسے آپ اپنا گھر کہیں گی اور جس گھر سے جا رہی ہیں وہ اب آپ کیلئے ”ماں باپ کا گھر“ کہلائے گا۔ آپ اس نئے گھر کی عزت کہلائیں گی۔ آئندہ آپ کی پہچان اس نئے گھر سے ہو گی۔جس گھر میں آپ قدم رکھیں گی وہ نیا ہوتے ہوئے بھی نیا نہیں اس میں کوئی بھی فرد اور کوئی بھی رشتہ نیا نہیں بالکل اسی گھر کی طرح ہے جہاں آپ نے پچھلے 21-20 سال ہنسی خوشی گزارے، یہاں آپ کے ماں باپ تھے جو آپ کو بہت عزیز رکھتے تھے اور آپ بھی ان سے بہت پیار کرتی تھیں۔ اس نئے گھر میں بھی ویسے ہی امی، ابو ہیں جو آپ کو اسی طرح بلکہ اس سے بڑھ کر پیار کریں گے شرط یہ ہے کہ آپ بھی ان کو وہی پیار دیں۔ پچھلے گھر میں آپ کے بہن بھائی تھے جو آپ پر جان نچھاور کرتے تھے اور آپ بھی ہر دم ان کے آرام و سہولت کا خیال رکھتی تھیں ۔ اس نئے گھر میں بھی آپ کو ایسے ہی بھائی بہن ملیں گے جو آپ کے پیار و محبت کے جواب میں زیادہ پیار و محبت دیں گے۔ پچھلے گھر میں تمام عزیز و رشتہ دار آپ کی خواہشوں کا احترام کرتے تھے۔ آپ کی اپنی بھی شعوری کوشش ہوتی تھی کہ آپ ان کو کسی قسم کی شکایت کا موقع نہ دیں۔ اب اس گھر میں بھی اسی طرح کے عزیز رشتہ دار آپ کی راہ تک رہے ہیں اور آپ کو اجلے اجلے سہانے ماحول میں ہنسی خوشی خوش آمدید کہتے ہیں۔
پیاری بیٹی! اس مختصر سے موازنے سے آپ کو احساس ہو گیا ہو گا کہ یہ نیا گھر، نیا ہوتے ہوئے بھی نیا نہیں ہے۔ اس میں کوئی رشتہ نیا نہیں ہے۔ ہاں اس گھر میں صرف ایک رشتہ نیا ہے ایک نہایت اہم شخص جو آپ کی زندگی میں پہلے نہیں تھا۔ اسی کی موجودگی اس سارے ماحول کو نیا پن دے رہی ہے اس سارے گھر کو زیادہ پیارا بنا رہی ہے۔ آپ کی زندگی کو نیا روپ عطا کر رہی ہے، بتا سکتی ہیں وہ کون شخص ہے؟ جی ہاں وہ شخص ہے ”آپ کا شوہر“ آپ کا مجازی خدا، یہ نئی ہستی، نیا شخص آپ کی تمام خوشیوں اور مسرتوں کا حامل، آپ کا شوہرنامدار ہے جو صرف آپ کا شوہر ہے۔ آپ دونوں میں کوئی تیسرا شریک نہیں۔ یہ بندھن کوئی سیمنٹ‘ پلاسٹر اور لوہے کی زنجیروں سے نہیں بندھا بلکہ یہ خالصتاً اللہ تعالیٰ کے حکم اور سنت رسول کے فرمان سے قائم ہوا ہے۔ اب یہاں ٹھہر کر آپ کو سوچنا ہے، غورو فکر کرنا ہے کہ اس نئے رشتے کے قائم ہونے سے آپ کے اور آپ کے خاوند کے دوسرے رشتوں میں کوئی فرق نہ آنے پائے۔
پیاری بیٹی ! سنو تمہارا شوہر صرف تمہارا ہی نہیں بلکہ تمہاری طرح کسی ماں کا لخت جگر ہے، کسی باپ کی آنکھ کا نور ہے، کسی بہن کے دل کا سرور ہے، کسی بھائی کا بازو ہے اور بہت سے رشتہ داروں کے ساتھ مختلف رشتوں میں بندھا ہوا ہے۔
یہ نہ صرف آپ کے اخلاق اور کردار کا امتحان ہے بلکہ آپ کے ماں باپ کی تربیت کا امتحان ہے۔ ان کی عزت اب آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ کو اس امتحان میں سرخرو ہونا ہے۔ اپنی فرمانبرداری اور خدمت گزاری سے شوہر کو اپنی محبت کا یقین دلانا ہے۔بیٹی! ان سب رشتوں کی قدر کرو۔ یہ تمہاری قدر کریں گے۔
قارئین! شوہر اور بیوی ایک خاندان کی بنیاد ہیں۔ اگر ان کے درمیان باہم اختلاف ہو تو پورا خاندان متاثر ہوتا ہے ‘ معاشرہ متاثر ہوتا ہے، اس لئے اسلام میں خاندانی زندگی اور خاندانی نظام کو بہت اہمیت حاصل ہے اور ہر قیمت پر اسے بحال رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔لباس انسان کیلئے عزت و وقار کا باعث ہوتا ہے اسی طرح مرد و عورت کا باہمی تعلق، عزت اور وقار کا سبب ہوتا ہے ۔اگر بیوی اپنے شوہر کی باتیں ماں باپ سے کرتی ہے تو لباس پھاڑ رہی ہے۔ اور اگر شوہر اپنی بیوی کے عیب کہیں ادھر ادھر بتاتا ہے تو وہ بھی لباس کو تار تار کر رہا ہے۔ دونوں ایک دوسرے کی ضرورت ایک دوسرے کی حفاظت اور ایک دوسرے کیلئے خوبصورتی اور عزت کا سبب ہیں۔ اچھے نرم ماحول میں ایک دوسرے کی کمزوریوں کو آپس میں ڈسکس کر لیا جائے تو وہ بہتر ہے بجائے اس کہ تیسری جگہ جا کر نشر کیا جائے جس سے بد مزگی اور فساد بڑھتا ہے۔عورت کیلئے بہتر نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی مخالفت میں اپنے ماں باپ کی اطاعت کرے کیونکہ شوہر کی اطاعت ماں باپ کی اطاعت سے بھی بڑھ کر ہے۔ اولاد سے محبت کرنے والی اور اپنے شوہر کے تمام معاملات کی امین خاتون بہترین بیوی ہے۔
ایک عرب ماں نے شادی کے موقع پر اپنی بیٹی کو چند نصیحتیں کیں جو میں آپ کے سامنے پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ اس نے کہا اے بیٹی! تم اس کیلئے زمین بن جاﺅ وہ تمہارے لئے آسمان بن جائے گا۔ اس کی ناک، کان، آنکھ کا خیال رکھنا، یعنی خوشبو کا اہتمام کرنا، میٹھے بولوں سے اس کے کان بھردینا، اپنی ظاہری حالت کو اچھا رکھنا تا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک اور دل کی راحت و تسکین بن جاﺅ، غلطیوں پر چشم پوشی کرنا، غصے کی حالت میں خاموش رہنا کیونکہ خاموشی بہت سے فسادات کو ختم کر دیتی ہے، شکوے شکایتوں کی کثرت نہ کرنا، شوہر غریب ہو تو اسے امیر ہی سمجھنا، اس کی حیثیت سے زیادہ کسی چیز کی فرمائش نہ کرنا، زندہ دل بن کر رہو، شوہر کی پسندیدہ بنو، کھانا کھاتے وقت دلچسپ باتیں کرکے شوہر کے دل کو جیت لو، شوہر ناراض ہو تو راضی کر لو، شوہر کا مزاج پہچانو، شوہر حکم دے اس کی فرمانبرداری کرو۔
بچپن سے دل کرتا تھا کہ میں خلق خدا کی خدمت کروں ‘ بہت سے ایسے غریب لوگوں کو جانتا ہوں جن کی بیٹیاں جہیز کی وجہ سے گھروں میں بیٹھی ہیں بہت سے غریب گھروں میں 2 وقت کی روٹی میسر نہیں ہے لیکن میں تو خود ایک غریب سا انسان ہوں میں اُن کا دل باتوں سے تو بہلا سکتا ہوں لیکن انہیں کچھ دے نہیں سکتا جیسے آپ سب کی خدمت مضامین کے ذریعے کرتا ہوں۔ امیر لوگوں پر مجھے حیرانگی ہوتی ہے جو حق دار کو اس کا حق نہیں دیتے راہ چلتے فقیروں کو بہت دیتے ہیں کبھی سوچئے گا ضرور کہ راہ چلتے فقیروں میں سے کبھی کسی نے بیروزگاری کی وجہ سے خودکشی کی؟ خودکشی ہمیشہ ایسے لوگ کرتے ہیں جو مانگنے کو موت سمجھتے ہیں لیکن امیر لوگوں کو چاہئے کہ چھان بین کرکے حقدار کو حق پہنچائیں۔ میرا علم انتہائی ناقص ہے مجھے ناقص علم والا سمجھ کر میری غلطیوں کو معاف فرمایا کریں۔ لکھنے کو تو میں روزانہ کچھ نہ کچھ لکھ سکتا ہوں لیکن گھر کا خرچہ میں چلاتا ہوں اور لکھنے کیلئے ٹائم چاہئے ہوتا ہے۔ اور نہ تو میں کوئی فلم سٹار ہوں نہ کوئی سپر سٹار جو لوگ میرے کہنے پر صحیح لوگوں کی مدد کریں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پکوان

کڑاہی قیمہ بنانے کی ترکیب
اجزائ:
مٹن قیمہ : 400 گرام
مٹن کلیجی (چھوٹے ٹکڑے ) : 200 گرام
مٹن چانپ : 200 گرام
لہسن (پسا ہوا ) :ایک کھانے کا چمچ
ادرک (پسا ہوا ) : ایک کھانے کا چمچ
ادرک (باریک کٹا ہوا ) : ایک کھانے کا چمچ
ہری مرچیں ( باریک کٹی ہوئی ) : 8 عدد
ہرا دھنیا : حسبِ ضرورت
ٹماٹر ( باریک کٹے ہوئے ) : 125 گرام
پیاز ( باریک کٹے ہوئے ) : 2 عدد درمیانہ سائز
لیموں کا رس : 2 کھانے کے چمچ
سرخ مرچیں ثابت: 8 عدد
سرخ مرچیں ( پسی ہوئی ) : ایک چائے کا چمچ
سونف : ایک چائے کا چمچ
دھنیا (ثابت ) : ایک چائے کا چمچ
گرم مصالحہ (کٹا ہوا ) : ایک چائے کا چمچ
دہی : آدھا کپ
گھی: آدھا کپ
مٹر : 125 گرام
ترکیب :سب سے پہلے قیمہ اور چانپیں اچھی طرح دھو کر چھلنی میں رکھ دیں تاکہ ان میں سے پانی نکل جائے۔ اس کے بعد ایک پین میں آدھا چائے کا چمچ ہلدی ، پانی میں ڈال کر ابالیں اور پھر اس میں کلیجی ڈال دیں کچھ دیر بعد کلیجی کا پانی پھینک کر اسے دھو لیں،اس عمل سے کلیجی کی بساند دور ہو جائے گی۔ اس کے بعد کڑاہی میں گھی گرم کرکے پیاز فرائی کریں جب ان کی رنگت تبدیل ہو جائے تو اس میں ٹماٹر ڈال کر ہلکی آنچ پر رکھ دیں تاکہ ٹماٹر گل جائیں۔پانچ منٹ بعد اس میں لہسن ادرک پسی ہوئی ،سرخ مرچیں ،سونف ، دھنیا ،ہلدی وغیرہ ڈال کر مصالحہ بھوننا شروع کر دیں۔ ساتھ ساتھ پانی کا چھینٹا بھی لگاتے جائیں۔ مصالحہ بھوننے کے دوران ہی اس میں قیمہ ، کلیجی ، مٹر اور چانپیں بھی شامل کر دیں اور بعد میں دہی اور گرم مصالحہ ڈال کر مسالحہ اچھی طرح بھونیں۔ جب دہی کا پانی خشک ہو جائے اور مصالحہ گھی سے الگ نظر آنے لگے تو اس میں موجود تمام اجزاءگلانے کے لئے اس میں گرم پانی ڈالیں اور ڈھکن ڈھانپ دیں۔جب چانپیں ، کلیجی ،قیمہ اچھی طرح گل جائیں تو اس میں توے پر بھونی ہوئی ثابت سرخ مرچیں ،باریک کٹا ہوا ادرک ، ہرا دھنیا اور ہری مرچیں ڈال کر دم پر رکھ دیں۔چٹ پٹا کڑاہی قیمہ روغنی نان یا پراٹھوں کے ساتھ پیش کریں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چکن پکوڑے بنانے کی ترکیب
اجزاء:
چکن : 500 گرام
پیاز (باریک کٹے ہوئے ) : 125 گرام
ہری مرچیں ( پسی ہوئی ) : 8 عدد
کالی مرچیں ( پسی ہوئی ) : آدھا چائے کا چمچ
سفید مرچیں ( پسی ہوئی ) : آدھا چائے کا چمچ
نمک : آدھا چائے کا چمچ
چائنیز نمک : ایک چائے کا چمچ
سویا سوس : 2 کھانے کے چمچ
چاول کا آٹا : ایک کپ
کاٹیج چیز : ایک پیکٹ
انڈا : ایک عدد
اجوائن : آدھی چائے کا چمچ
سرخ مرچیں ( پسی ہوئی ) : ایک کھانے کا چمچ
دہی : ایک کپ
ترکیب : چکن کو اچھی طرح دھو کر خشک کر لیں اور اس پر نمک اور دہی لگا کر کچھ دیر کے لئے فریج میں رکھ دیں۔اس دوران ایک پیالے میں اجوائن ،نمک ،چائنیز نمک ،چاولوں کا اٹا ،ہری ،کالی ،سفید ا سرخ مرچیں ،پیاز ،انڈا اور کاٹیج چیز ڈال کر سب کو اچھی طرح مکس کریں اور پھر اس میں چکن شامل کر کے دو سے تین گھنٹے کے لئے فریج میں رکھ دیں اور پھر ڈیپ فرائی کرلیں۔ منفرد ذائقے کے چکن پکوڑے ا?لو کے چپس ،رائتے اور کیچپ کے ساتھ سرو کئے جاسکتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔