Buy website traffic cheap


کیا فیس ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے سے ذاتی ڈیٹا غلط ہاتھوں میں جا سکتا ہے ؟

لاہور (ویب ڈیسک) حال ہی میں دنیا بھر میں ’’فیس ایپ‘‘ مشہور ہو رہی ہے، جس پر لوگ اپنی تصویر ڈال کر بڑھاپا دیکھتے ہیں، مغربی سیاستدانوں نے انتباہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فیس ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے سے ذاتی ڈیٹا غلط ہاتھوں میں جا سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق :‌خبر رساں ادارے کے مطابق روسی ڈویلپر وائرلیس لیب کا فیس ایپ نہ صرف اینڈرائنڈ بلکہ ایپل کے صارفین میں بہت مقبول ہو چکا ہے۔ ایپلیکیشن کی مدد سے کوئی بھی صارف تصویر میں ردوبدل کرتے ہوئے چہرے کے فیچرز مرضی کے بنا سکتا ہے۔ ایپ کو استعمال کرتے ہوئے کوئی بھی صارف چہرے کو عمر رسیدہ یا جوان بنا سکتا ہے۔ اس کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف محدود وقت میں ہی گوگل پلے کی مدد سے اس ایپ کو 10 کروڑ سے زائد لوگوں نے ڈاؤن لوڈ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق ایپ سے میک اپ کیساتھ چہرے کے فیچرز کو خوبصورت بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اسی ایپ کے ذریعے اپنے بالوں کو سنہرا کرنا، چہرے پر جھریاں ڈالنا اور جلد کی رنگت میں تبدیلی کرنا سے ممکن ہے۔ پاکستان میں بھی صارفین اپنی بڑھاپے والی تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔

فیس ایپ کا کہنا ہے کہ صارفین چند ساعتوں میں خود کو بوڑھا ہوتے دیکھ سکتے ہیں۔ صرف ایک تصویر کو اس ایپ میں اپ لوڈ کرنا ہوتا ہے اور چند مرحلوں کے بعد صارف مرضی کی تصویر تیار کر سکتا ہے تاہم سائبر سکیورٹی فورسز ماہرین اور سیاستدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے صارفین کے ذاتی کوائف غلط ہاتھوں میں جا سکتے ہیں۔ ایپ منصوعی ذہانت کے ساتھ کام کرتی ہے جو یہ سمجھتی ہے کہ انسان بوڑھا کیسے ہوتا ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی مدد سے یہ تصویر کے فیچرز کو انتہائی حقیقی انداز میں تبدل کر سکتی ہے۔ یہ ایپ روسی ڈویلپر وائرلیس لیب کی ملکیت ہے اور یہ گزشتہ دو برسوں سے مارکیٹ میں موجود ہے تاہم حالیہ کچھ عرصے میں کچھ مشہور اور مقبول شخصیات کی طرف سے اس کے استعمال کی وجہ سے اس کی عوامی مقبولیت بڑھی ہے۔ وائرلیس لیب کا صدر دفتر سینٹ پیٹرس برگ میں قائم ہے۔ ناقدین کے بقول ایپ کے استعمال کرنے کے قواعد و ضوابط مبہم ہے۔ کمپنی کے بارے میں زیادہ معلومات بھی دستیاب نہیں ہے۔ یہ کمپنی نہ صرف صارفین کا ڈیٹا جمع کرتی ہے بلکہ تصاویر کو اپنے سرورز میں محفوظ بھی کر لیتی ہے۔ ماہرین نے اس بات کا خطرہ ظاہر کیا ہے کہ روسی حکومت ان معلومات تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔ تاہم فیس ایپ کے سی ای او یاروسلاف گونچاروف نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن کو ایسی ایپ میں دلچسپی نہیں ہو سکتی جو چہرے میں جھریاں ڈال رہی ہے۔ یہ ایپ صرف وہی تصویر محفوظ کرتا ہے جو صارفین اپنی رضا مندی سے اپ لوڈ کرتے ہیں اور جنہیں وہ تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ اس ایپ کے سرورز صرف روس میں ہی نہیں بلکہ امریکا، سنگاپور اور آئرلینڈ میں بھی ہیں، جو ایمازون یا گوگل سے تعلق رکھتے ہیں۔