Buy website traffic cheap

Launching new party is like death on arrival in emergency: Shah Mehmood

قوم کو نئے سال کی مبارکباد دیتا ہوں ، شاہ محمود قریشی

اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پوری قوم کو نئے سال کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ پیپلز پارٹی فیصلہ کر چکی ہے کہ استعفے نہیں دیے جائیں گے ۔ پارلیمنٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو نئے سال کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا پیپلز پارٹی فیصلہ کر چکی ہے کہ استعفے نہیں دیے جائیں گے اور پارلیمنٹ اور سینٹ سے لا تعلق نہیں رہا جائے گا۔ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی سندھ کی حکومت کی قربانی نہیں دینا چاہتی ۔ انہوں نے کہا دیکھنا یہ ہے کہ کیا مسلم لیگ نون بھی پیپلز پارٹی کے ان فیصلوں پر آمادہ ہو چکی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت نے فیصلہ کیا تھا کہ 31 دسمبر تک تمام استعفے پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن کے پاس جمع کروائے جائیں۔

پیپلز پارٹی نے اس سے اختلاف کیا اور استعفے اپنی اپنی جماعت کی قیادت کو جمع کروانے کی بات کی۔ 31 دسمبر آئی اور چلی گئی لیکن استعفے نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ پر بھی اتفاق نہیں ہے اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے لانگ مارچ کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا۔

انہوں نے کہا وزیر اعظم عمران خان کے پاس عوام کا مینڈیٹ ہے وہ ان کہنے پر ہرگز مستعفی نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا 27 دسمبر پاکستان کی تاریخ کا افسوس ناک دن ہے کیونکہ اس دن محترمہ بے نظیر بھٹو کی شہادت ہوئی ہم اس غم میں شریک ہیں۔

انہوں نے کہا 27 کو مریم صاحبہ لاڑکانہ تشریف لے گئیں لیکن فضل الرحمن صاحب تشریف نہیں لے گیے۔ انہوں نے کہا پی ڈی ایم اجلاس میں پیپلز پارٹی کی نمائندگی راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضا گیلانی صاحب کر رہے ہیں جو دونوں شخصیات استعفوں کے حق میں نہیں۔

انہوں نے کہا اجلاس میں قابلِ احترام شخصیات تو شامل ہوئیں لیکن بااختیار نہیں کیونکہ پیپلز پارٹی میں بااختیار صرف زرداری صاحب ہیں۔ انہوں نے کہا قوم حقیقت جان چکی ہے وہ اب ان کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔انہوں نے کہا احتساب سے نجات اور این آر او کے علاوہ قومی نوعیت کے معاملات پر گفتگو ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کرک میں مندر کو نقصان پہنچانے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں مجھے خوشی ہے کہ سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لیا ہے وزیر اعظم عمران خان صاحب نے بھی شدید الفاظ میں اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا یہ اسلامی قدروں کے منافی ہے ہمیں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا جن لوگوں نے یہ حرکت کی ہے انہوں نے پاکستان کے بین الاقوامی تشخص کو نقصان پہنچایا ہے۔این آر او، احتساب سے بچنے کا راستہ ہے۔ انہوں نے کہا فیٹف کی قانون سازی کیلئے جب اپوزیشن سے مشاورت شروع کی گئی تو انہوں نے 34 نکاتی نیب ترمیمی مسودہ پیش کر دیا۔

انہوں نے کہا ہم احتساب اور انتقام کے فرق کو سمجھتے ہیں ہم انتقام کے قائل نہیں لیکن احتساب کو آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا جمعیت علمائے اسلام کے اندر مولانا کے بیانیے سے اختلاف کھل کر سامنے آ چکا ہے۔ انہوں نے کہا اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سیاسی شوشہ چھوڑا گیا تاکہ عوام کے جذبات کو ابھارا جائے لیکن ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کشمیر اور فلسطین کے مسئلے کے ساتھ پوری قوم کی جذباتی وابستگی ہے۔

انہوں نے کہا کشمیر اور فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا واضح اور دو ٹوک موقف ہے۔ انہوں نے کہا ضرورت ایجاد کی ماں ہے احتساب کے عمل سے بچنے کی ضرورت نے بہت سی شخصیات اور جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بات تو واضح ہے کہ 31 جنوری کو عمران خان مستعفی نہیں ہوں گے اور کیوں ہوں، ان کے پاس مینڈیٹ ہے، ایوان کا اعتماد ہے، عوام کے ووٹ ہیں، ان کے کہنے پر وہ مستعفی ہو جائیں، ایسا ہوا نہیں کرتا، سیاسی تقاضا اس کے برعکس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 27 دسمبر کو بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر اس دن کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے گڑھی خدا بخش پہنچتی ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اگر آج ہونے والے اجلاس کو پی ڈی ایم کا اہم اجلاس قرار دیا جا رہا ہے تو بلاول بھٹو آج جاتی امرا میں دکھائی کیوں نہیں دے رہے، اگر اس اجلاس کی اتنی ہی اہمیت تھی انہیں بنفس نفیس اجلاس میں ہونا چاہیے تھا، اجلاس سے ان کی عدم موجودگی اس کی سنجیدگی کا پول کھول دیتی ہے۔