Buy website traffic cheap

یوم

اقبال کا مرد مومن

تبصرہ نگار :مجیداحمد جائی ۔۔ملتان
ہر لحظہ ہے مومن کی نئی شان ،نئی آن
گفتار میں کردار میں اللہ کی برہان
اقبالیات پر اکثر لکھنے والوں نے ایک سخت مغالطہ کھایا اور وہ مغالطہ یہ ہے کہ اقبال کے مرد مومن کو ”نطشے “کے افکار سے جا جوڑا ہے ۔یہ دراصل کم فہمی ہے اور ایسا سوچنا فکری کج روی کا عکاس اور ذہنی بانجھ پن کی علامت ہے ۔”نطشے“فی الحقیقت کسی بھی زاوے سے انسان کو نہیں سمجھ سکا ہے ۔۔۔۔اور غلط ملط خیالات سے حقائق کو اوجھل کیا ہے ۔نطشے نے انسان کو محض مادی خدوخال سے دیکھا ہے اور انسان کا باطن نطشے کی فہم سے اوجھل رہا ہے ۔نطشے کے خیالات انسان کی ذات کو مبہم بنا رہے ہیں اور آفاقی صداقتیں وحقائق نطشے کی فہم سے کہیں بہت دُور رہ گئے ہیں ۔اس لیے ہماری دانست میں نطشے اور اقبال کی فکر میں مماثلت کا کوئی پہلو تلاش کرنا نادانی اور بے بصیرتی ہے ۔اقبال کا مرد مومن ایک لازوال اور تابناک حقیقت ہے ۔جس کے اوصاف نطشے کے ”مردبرتر“سے یکسر مختلف ہیں ۔نطشے نے علم وفکر کا کوئی معرکہ سر نہیں کیا ہے بلکہ ایک ہولیٰ گھڑا ہے جو قطعی بے بنیاد ہے ۔نطشے کی طاقت کی تعریف ہی غلط ہے اور حقائق کے مغائر ہے ۔اس لیے نطشے کے مرد ِبرتر کی کوئی ایسی حیثیت نہیں ہے کہ جس کا اقبال کے مرد مومن سے موازنہ کیا جا سکے ۔
قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان
درج بالا اقتباس ”اقبال کا مردِمومن “کتاب سے لیا گیا ہے ۔جس کے مصنف سید فہیم احمد شاہ کاظمی ہیں ۔مجھے بے حد خوشی ہوئی کہ آپ کا تعلق اوچ شریف کی دھرتی سے ہے ۔میرا ان سے رابطہ ”بات کرکے دیکھتے ہیں “کتاب میں انٹرویو پڑھ کر ہوا ۔آپ صاحب علم اور صاحب کتاب دوست ہیں ۔ملتان اور اوچ شریف سے محبت میرے رگ وپے میں ہے ۔اس لیے یہاں کے صاحب علم دوستوں سے رابطہ کرنے میں خوشی محسوس کرتا ہوں ۔
ڈاکٹر سید احمد فہیم کاظمی مکمل نام ،جن کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے ۔جوں جوں آپ پر ان کی شخصیت کے پرت کھلتے جائیں گے آپ ایک جہاں کی سیر کرتے چلے جائیں گے ۔متعدد کتب کے مصنف ہیں ۔جن میں روضة الاقطاب ،دُرمکنون المعروف ،سلطان الہند،شام سے پہلے ،کربِ شام اور اقبال کا مرد مومن جیسی شہرہ آفاق کتب شامل ہیں ۔تالیف وتحقیق آپ کا پسندیدہ شعبہ ہے ۔آپ پی ۔ایچ ۔ڈی اقبالیات کی دستارِفضلیت سے مزین ہیں ۔محقق ہونے کے ساتھ ساتھ ماہر انساب،صاحب تصوف وصاحب شریعت شاعر و ادیب بھی ہیں ۔ماہر اقبال ہی نہیں بلکہ قبیلہ عشاق اقبال سے گہری موانست رکھتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ فکر اقبال کو صحیح معنوں میں اُجاگر کرنے کی لگن ان کے قلب و روح میں سرایت کئے ہوئے ہے ۔
قدرت کے مقاصد کا عیار اس کے ارادے
دُنیا میں بھی میزان ،قیامت میں بھی میزان
سید فہیم کاظمی صاحب نے ”اقبال کا مردمومن “نہایت محبت سے مجھے اٹھارہ مئی 2020کو ارسال کی ہے اور مجھ جیسے طفیل مکتب کی پیاس بُجھانے کی سعی کی ہے ۔اقبال اور اقبال پر کتب کا مطالعہ کرنا میر ذوق اور اولین سرگرمیوں میں شامل ہے ۔”اقبال کا مردِمومن “120صفحات پر مشتمل خوبصورت کتاب ہے ۔جس کی قیمت 300روپے ہے۔علمی ادبی و ثقافتی تنظیم جگنوانٹرنیشنل لاہورنے خاص اہتمام کے ساتھ مارچ 2020ءمیں شائع کرائی ہے ۔
”اقبال کا مرد مومن “علامہ اقبال کے شہرہ آفاق کلام وضرب کلیم میں ان کی مشہورزمانہ نظم ”مردمسلمان “کی شرح ہے ۔جسے ڈاکٹر فہیم کاظمی صاحب نے قرآنی ،سائنسی و مشاہیر کے حوالہ جات کے ساتھ ،دلائل وبراہین کے پیرہن سے آراستہ کیا ہے ۔علامہ محمد اقبال کے کلام اور فکر اقبال پر لاتعداد کتب لکھی جا چکی ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری و ساری ہے ۔گزرتے زمانے کے ساتھ نئے سے نئے پرت کھلتے جا رہے ہیں ۔تحقیق و تنقید کاسلسلہ فکر اقبال کو اُجاگر کرنے میںجاری و ساری ہے ۔میرے خیال میں ابھی تک علامہ محمد اقبال کے فکر وافکار کو مکمل طور پر نہیں سمجھا جا سکا۔لیکن ایک وقت ضرور آئے گا جب ہم یا ہماری آنے والی نسلیں فکر اقبال کو مکمل طور پر سمجھ سکیں گی۔
”اقبال کا مردِمومن “ سید فہیم کاظمی نے ”مرد مسلمان “صرف ایک نظم کی شرح میں شاندار کتاب لکھی دی ہے ۔اس میں کئی کتب کے حوالے ہیں ۔قرآنی اور سائنسی حوالے بھی ہیں ۔کئی مفکرین کے کالمز بھی شامل کیے گئے ہیں ۔اکثر جگہوں پر ممتاز مفتی کی کتاب”تلاش“سے اقتباس بھی دئیے گئے ہیں ۔یعنی سید فہیم کاظمی صاحب نے گہرائی اور گیرائی سے فکر اقبال کا مطالعہ اور تحقیق کرنے کے بعد یہ کتاب صفحہ قرطاس پر پھیلائی ہے ۔جس سے ہم جیسے عشاقِ اقبال مستفید ہو رہے ہیں ۔میں نے اس کتاب کا شروع سے آخر تک دل جمعی کے ساتھ مطالعہ کیا ہے ۔کہیں بھی بوریت محسوس نہیں ہوئی اور نہ ہی کہیں کسی سوال نے سر اٹھایا ہے ۔میرے علم اور معلومات میں نہ صرف اضافہ ہوا ہے بلکہ کئی سوالوں کے جواب بھی مل گئے ہیں ۔فکر اقبال کو سمجھنے اور پرکھنے کے لیے معاونت ملی ہے ۔کمپوزنگ کی کہیں بھی غلطی نہیں ہے ۔
”اقبال کا مرد مومن “میں ہدیہ عقیدت اورانتساب بھی دیا گیا ہے ۔پیش لفظ میں مصنف نے اس کتاب کی تیاری میں لی جانے والی مدد کا ذکر کیا ہے اور مردِحُر کے عنوان سے ایم زیڈ کنول کے تاثرات شامل ہیں ۔بیک فلاپ پر فقیر درویش سید رضوان حیدرالمعروف پیر تارا گیلانی کے مصنف کے بارے تاثرات دئیے گئے ہیں ۔
اقبال کا مردِمومن “کے آخر میں مصنف کا انٹرویو جو کتاب ”بات کرکے دیکھتے ہیں “میں شائع ہوا شامل کیا گیا ہے ۔یہ کتاب اہل ادب اور اقبالیات کے طالب علموں کےلئے کسی خزانے سے کم نہیں ہے ۔ہر طالب علم کو اس سے مستفید ہونا چاہیے بلکہ اس کتاب کو ہر سرکاری اور نیم سرکاری لائبریری میں موجود ہونا چاہیے ۔اللہ تعالیٰ سید احمد فہیم کاظمی المعروف سیدفہیم رضا چشتی الکاظمی کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور یہ کتاب ذریعہ آخرت ودُنیا بن جائے ۔آمین ۔!