پیر تک بیان حلفی نہ آیا تو فرد جرم عائدکریں گے،اسلام آباد ہائی کورٹ
اسلام آبادہائیکورٹ نے بیان حلفی کیس میں کہا ہے کہ پیرتک رانا شمیم کا بیان حلفی نا آیاتو فرد جرم عائدکی جائےگی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کے بیان حلفی کی خبر پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی تو رانا شمیم ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
عدالتی معاون فیصل صدیقی نے کہا کہ یہ پرائیویٹ ڈاکومنٹ تھا ، انہوں نے شائع کرنے کے لیے نہیں رکھا تھا ، رانا شمیم کا کہنا ہے کہ پبلش ہونے کے بعد مجھ سے رابطہ کیاگیا، جبکہ خبر دینے والے صحافی کا کہنا ہے کہ اس نے خبر شائع ہونے سے پہلے رابطہ کیا تھا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ریما عمر آئی ہیں ؟۔ وکیل نے جواب دیا کہ ریما عمر نہیں آئی لیکن اس نے اپنا بریف عدالت میں جمع کرا دیا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایک بیانیہ بننا شروع ہو گیا تھا کہ ایک خاص آدمی کو الیکشن سے پہلے ضمانت نہیں دی جائے گی کیونکہ ججز دباو¿ میں ہیں ، سابق جج رانا شمیم نے تین سال بعد بیان حلفی دیا اور جس جج کا کہا وہ اس دوران چھٹی پر تھا، اس دوران جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب موجود تھے، دو ہفتے کے بعد ایک اور بنچ جس میں میں موجود تھا ، اس نے ریلیف بھی دیا۔