Buy website traffic cheap

فٹبال

دنیائے فٹبال کے دومشہورترین کھلاڑی پاکستان میں آنے کے لیے تیار

لاہور(ویب ڈیسک):دنیائے فٹبال کے دومعروف ترین سابق برازیلین فٹ بالر ریکارڈو کاکا اور پرتگال کے سابق کپتان لوئیس فیگو نما ئشی میچ کیلئے آئندہ ماہ پاکستان آئیں گے۔ یادر ہے کہ دونوں کو اپریل میں ہونے والے میچ کے حوالے سے اعلان کیلئے جنوری میں پاکستان آنا تھا تاہم انہیں ابتدا میں ویزا کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ دونوں کھلاڑیوں کو جلد ویزے جاری کر دیئے جائیں گے۔

قومی ٹیم کی کپتان جویریہ خان نے پی ایس ایل کی طرز پر ویمنز لیگ کرانے کا مطالبہ کردیا
لاہور(ویب ڈیسک): قومی ٹیم کی کپتان جویریہ خان نے پی ایس ایل کی طرز پر ویمنز لیگ کرانے کی تجویز پیش کردی۔ایک انٹرویو میں جویریہ خان نے کہا کہ قومی ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل وقت کے ساتھ آئے گا، فی الحال نئے ٹیلنٹ کو گروم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، موجودہ صورتحال میں ہار جیت سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ٹیم کی پرفارمنس میں کتنی بہتری آرہی ہے، کسی بھی میگا ایونٹ میں 6 یا 7 نئی کرکٹرز کو مواقع دیں گے تو تھوڑے مسائل تو ہوں گے۔کپتان نے کہا کہ ہمارے پاس کھلاڑیوں کا پول30 کے قریب ہے، آسٹریلیا، بھارت، ویسٹ انڈیز، جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ میں ایک عرصے سے ویمنزکرکٹ کی سرگرمیاں جاری ہیں، ان کا اسکول، کالج، کلب کرکٹ سمیت ڈومیسٹک ڈھانچہ مضبوط ہے، لیگز بھی ہوتی ہیں، حتی کہ بنگلہ دیش میں بھی لیگ ہو رہی ہے، مقابلے کی فضا میں کھیل نکھرتا ہے، اگر پاکستانی کرکٹرز کو بھی یہ مواقع فراہم ہوں تو کارکردگی میں نمایاں بہتری آئے گی۔جویریہ خان نے کہا کہ کھیل میں جتنی سرمایہ کاری کریں گے اتنے ہی مثبت نتائج سامنے آئیں گے،فی الحال پاکستان کی کارکردگی کا آسٹریلیا، انگلینڈ، بھارت اور دیگر دیگر بڑی ٹیموں سے موازنہ درست نہیں۔کپتان نے کہا کہ صورتحال میں بہتری آرہی ہے، نتائج بھی بہتر ہوں گے، میرے کیریئر کے آغاز میں حالات مختلف تھے، کالج میں ٹرائلز کا معلوم ہوا،میں نے شرکت کی اور آگے آنے کا موقع مل گیا، اب پی سی بی نے ریجنز میں 5 اکیڈمیز بنا دی ہیں، اگر کسی لڑکی میں ٹیلنٹ ہے تو وہاں رجوع کرکے اپنا راستہ بنا سکتی ہے۔جویریہ خان نے کہا کہ پاکستان میں گراس روٹ سطح پر اسکول، کالج اور ڈومیسٹک اسٹرکچر مضبوط بنانے، قومی ٹیموں کو انٹرنیشنل میچز کے مواقع دینے،اسپانسرز کی معاونت و میڈیا کی سپورٹ جیسے کام ایک ساتھ اور رضاکارانہ جذبے کے ساتھ کیے جائیں تو ویمنز کرکٹ میں تیزی سے بہتری لائی جا سکتی ہے۔