Buy website traffic cheap


محمد وسیم کیسے بابراعظم کے خدشات کو نظر انداز کرسکتے ہیں؟ انضمام الحق

لاہور:قومی ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق دورہ جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے لیے قومی سکواڈز کا اعلان کرنے والے چیف سلیکٹر محمد وسیم سے ناخوش ہیں۔

اپنے یوٹیوب چینل پر بات کرتے ہوئے انضمام نے انکشاف کیا کہ ٹیم کا انتخاب کرتے وقت ان کی تجاویز کو نظرانداز کرنے کے بعد کپتان بابراعظم نالاں ہیں۔ انضمام الحق کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ ٹیم کا انتخاب مشاورت کے ساتھ کیا جاتا ہے اور میں پہلے بھی کئی بار کہہ چکا ہوں کہ سب سے اہم شخص کپتان ہوتا ہے، چیف سلیکٹر اور کوچ سب سے زیادہ اہم لوگ نہیں ہیں کیونکہ وہ گرانڈ کے اندر نہیں جاسکتے اور یہ کپتان ہوتا ہے جسے ٹیم کو میدان میں لڑنا ہوتا ہے اور اسے اپنی ٹیم پر اعتماد ہونا چاہئے۔

انضمام الحق کا مزید کہنا تھا کہ بابراعظم ٹیم کے انتخاب سے متاثر نہیں ہیں اور محمد وسیم انہیں بتا چکے ہیں کہ یہ آپ کا مسئلہ نہیں ہے۔محمد وسیم کپتان بابراعظم سے ایسی بات کیسے کہہ سکتا ہے؟ یہ حیرت کی بات ہے، اب محمد وسیم کے بیانات اور بورڈ کی پالیسیاں کہاں گئیں کہ کپتان کو پورا اختیار حاصل ہوگا اور ٹیم سلیکشن میں اہم کردار ادا کرے گا۔انہوں نے اس تنازعہ پر خاموش رہنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) پر بھی شدید تنقید کی۔ انضمام الحق کا کہنا تھا کہ میں کبھی کبھی یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ بورڈ اصل میں کیا کر رہا ہے۔ بورڈ کا ہر فیصلہ غلط ہے۔

انہوں نے پی ایس ایل کو ملتوی کردیا جس نے مجھے حیرت میں ڈال دیا ، آئی پی ایل میں 10 کوویڈ 19 کیس تھے لیکن انہوں نے ٹورنامنٹ مکمل کیا۔پی سی بی اس سے بے خبر ہے کہ پی ایس ایل کی بندش کی وجہ سے پاکستان کے امیج کا کیا بنے گا۔ بابر اعظم نالاں ہیں ، محمد وسیم کچھ اور کہہ رہے ہیں اور کرکٹ بورڈ خاموش ہے۔ انضمام الحق کا کہنا تھا کہ میں یہ بات واضح طور پر بتا رہا ہوں کہ کچھ لوگوں نے محمد وسیم کو چیف سلیکٹر بنایا ہے اور وہ طاقتیں انھیں کنٹرول کررہی ہیں۔ بورڈ کو آنکھیں کھول کرسوچنا چاہئے کہ وہ کرکٹ کے ساتھ کیا کرنا چاہتا ہے۔

آپ نے آخری ٹی 20 سیریز جیتی اور اب بھی آپ نے قومی ٹیم میں 5 سے 6 تبدیلیاں کیں ،ون ڈے میں پانچ سے چھ تبدیلیاں کی گئیں اور منتخب ہونے والے کھلاڑی صرف دو سے تین میچ کھیل سکے، یہ پاکستان کرکٹ کا معیار نہیں ہے۔ پی ایس ایل کے دو میچوں میں عمدہ بالنگ کرنے والے کھلاڑی کا انتخاب کیا جاتا ہے ، کیا یہ پاکستان کرکٹ کا معیار ہے؟ ایسا لگتا ہے جیسے سب کچھ پیچھے سے بورڈ کررہا ہے۔