Buy website traffic cheap


اب پیٹرولیم اور سونے کی طرح پانی کی ’عالمی تجارت‘ بھی ہوگی

مین ہٹن: امریکی سرمایہ دار اداروں نے ایک نیا نظام پیش کردیا ہے جس کے تحت ا?ئندہ چند برسوں میں پانی کی عالمی تجارت بھی اسی طرح کی جائے گی جیسے ا?ج دنیا بھر میں ”پیشگی سودوں“ (فیوچرز کنٹریکٹس) کے ذریعے تیل اور سونے کی خرید و فروخت ہوتی ہے۔

اس ضمن میں امریکی مالیاتی کمپنی ”سی ایم ای گروپ“ نے ایک معاہدہ بھی ترتیب دے دیا ہے جس کا تعلق کیلیفورنیا میں ا?بی فراہمی (واٹر سپلائی) کی مقامی مارکیٹ سے ہے، جس کا موجودہ تجارتی حجم 110 کروڑ ڈالر (تقریباً 175 ارب پاکستانی روپے) بتایا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ کیلیفورنیا کا شمار ماحولیاتی تبدیلی سے شدید ترین متاثرہ امریکی ریاستوں میں ہوتا ہے جہاں گزشتہ چند برسوں کے دوران اوسط درجہ میں نمایاں اضافے اور جنگلات میں ا?تش زدگی کی شدت بڑھنے کے علاوہ پانی کی قلت میں بھی غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے جس نے لگ بھگ پورے کیلیفورنیا کو ایک غیر اعلانیہ صحرا میں تبدیل کردیا ہے۔

یہی وہ صورتِ حال ہے جسے مدنظر رکھتے ہوئے ”سی ایم ای گروپ“ نے بڑے پیمانے پر پانی کی خرید و فروخت کے ایسے معاہدوں پر کام شروع کردیا تھا جن میں گھریلو، صنعتی اور زرعی استعمال کے پانی کو ”جنسِ تجارت“ (کموڈیٹی) کا درجہ دیتے ہوئے اس کے آزادانہ نرخ مقرر کرنے اور پیشگی سودوں کو ممکن بنایا گیا تھا۔

ویب سائٹ ”بزنس انسائیڈر“ نے اس بارے میں سی ایم ای گروپ کے ایک اہم عہدیدار، ٹم مک کورٹ کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ پانی کو جنسِ تجارت قرار دینے سے بالخصوص کسان طبقے کو بہت فائدہ ہوگا کیونکہ اس طرح وہ مستقبل کے امکانات مدنظر رکھتے ہوئے، مناسب ترین قیمتوں پر، زرعی پانی کے ”پیشگی سودے“ کرسکیں گے اور یوں ا?نے والے مہینوں میں ا?بی فراہمی سے متعلق اپنے خدشات و خطرات کو ہر ممکن حد تک کم کرسکیں گے۔