Buy website traffic cheap


بجٹ اقدامات کے تحت چھوٹی گاڑیاں سستی ہونے کا امکان

 

کراچی: حکومت کی جانب سے مقامی طور پر تیار ہونے والی 850 سی سی تک کی کاروں پر جنرل سیلز ٹیکس 17 سے کم کر کے 12.5 فیصد کرنے اور فیڈرل ایکسائیز ڈیوٹی، ویلیو ایڈڈ ٹیکس سے استثنیٰ دینے سے چھوٹی کاروں کے خریداروں کو قیمتوں کے لحاظ سے فائدہ پہنچے گا۔

رپورٹ کے مطابق اس رعایت کا سب سے زیادہ فائدہ پاک سوزوکی موٹر کمپنی (پی ایس ایم سی ایل) کو ہوگا کیوں کہ اس کی بولان اور 660 سی سی کی آلٹو گاڑیاں سب سے زیادہ فروخت ہوتی ہیں۔

مالی سال 2021 میں بولان کی فروخت میں 65 فیصد جبکہ آلٹو کی فروخت میں 25 فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ مالی سال میں دونوں گاڑیوں کے بالترتیب 8 ہزار 9 اور 36 ہزار 504 یونٹس فروخت ہوئے تھے۔

تاہم اسٹیک ہولڈرز آٹو سیکٹر کے لیے اعلان کردہ بجٹ اقدامات پر واضح ردِعمل دینے سے گریزاں ہیں۔

پی اسی ایم سی ایل کے ترجمان شفیق احمد شیخ نے کہا کہ ‘یہ آٹو سیکٹر کے صارفین کے لیے بہترین مراعات اور فوائد ہیں، ہم اس پر حکومت کو سراہتے ہیں۔

پی اے اے پی اے ایم کے سابق چیئرمین مشہود علی خان نے کہا کہ 850 سی سی تک کی کاروں پر ٹیکس اور ڈیوٹی کی رعایت سے ان کی طلب میں بہتری آئے گی اور صلاحیتوں کے استعمال کے علاوہ آٹو سیکٹر میں روزگار بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کو صارفین کو مزید فوائد پہنچانے کے لیے 850 سی سی تک کی کاروں کے لیے آٹو فنانسنگ پر شرح سود 7 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دینی چاہیے۔

پی اے ایم اے کے چیئرمین اور انڈس موٹر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) علی اصغر جمالی نے کہا کہ ‘پہلے مجھے بجٹ سمجھنے دیں، میری ٹیم مجھے پیر کے روز بجٹ پر بریف کرے گی اور اس کے بعد ہی میں ردِعمل دے سکتا ہوں’۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے تجزیہ کار شنکر تلریجا نے ایف ای ڈی کے استثنیٰ اور جی ایس ٹی میں 4.5 فیصد کی کمی کے بعد سوزوکی بولان اور 660 سی سی آلٹو کار کی قیمت میں ایک لاکھ 25 ہزار تک کی کمی کا تخمینہ لگایا ہے۔

اے پی ایم ڈی اے کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے کہا کہ حکومت کو مقامی طور پو تیار ہونے والی 850 سی سی کاروں کی طرح استعمال شدہ کاروں کی درآمد میں بھی رعایت دینی چاہیے تھی۔

خیال رہے کہ مالی سال 2021 کے گیارہ ماہ کے عرصے میں کاروں کی مجموعی فروخت 56.6 فیصد بڑھی تھی اور گزشتہ مالی سال کے 89 ہزار 130 یونٹس کے مقابلے رواں مالی سال ایک لاکھ 39 ہزار 613 یونٹس فروخت ہوئے، جس کی وجہ شرح سود میں کمی ہے جس نے بڑھتی ہوئی قیمتوں اور تاخیر سے فراہمی کے باوجود خریداروں کو اپنی جانب راغب کیا۔