
کورونا وائرس کے باعث لوگوں کی نیند کا معیار متاثر ہوگیا: تحقیق
سوئٹرز لینڈ(ماینٹرنگ ڈیسک) سوئٹزر لینڈ میں ہونے والی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران مختلف پابندیوں اور لاک ڈاون کے باعث لوگوں کا زیادہ وقت گھروں میں گزر رہا ہے جس سے لگتا ہے کہ انہیں سونے کا زیادہ وقت مل گیا ہے مگر بیشتر افراد کی نیند پہلے جیسی آرام دہ نہیں رہی۔
باسل یونیورسٹی کی تحقیق میں مارچ کے وسط سے اپریل تک آسٹریا، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ میں لاک ڈائون کے سخت ترین مرحلے کے دوران سیکڑوں افراد کی نیند کا جائزہ لیا گیا۔
جریدے جرنل میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ گھروں سے دفتری کام کررہے تھے، وہ اپنے حیاتیاتی ردہم کے مطابق نیند کے شیڈول سے مطابقت پیدا کرنے میں کامیاب ہوگئے، جو رات گئے سونے اور دیر سے جاگنے کے عادی تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں کووڈ 19 کے بے نظیر لاک ڈاوئون کے دوران لوگوں میں تنائو بڑھ گیا جس کے نتیجے میں انہیں سماجی طور پر الگ تھلگ ہونے سے فائدہ نہیں ہوسکا۔محققین کا کہنا تھا کہ یہ حیران کن نہیں کہ وبا کے تناو¿ سے نیند کا معیار متاثر ہوا مگر صحت کے اعتبار سے نیند کے دورانیے میں اضافہ اور ایک معمول بننا ضرور مثبت تبدیلی ہے۔
یونیورسٹی کے ماہرین 800 بالغ افراد کے ایک گروپ میں جسمانی سرگرمیوں میں تبدیلی کی جانچ پڑتال کررہے ہیں اور ابھی مکمل نتائج تو سامنے نہیں آئے، مگر ان کا کہنا تھا کہ وہ جسمانی سرگرمیوں میں کمی دیکھ رہیں خصوصاً روزانہ چلنے کے قدموں میں۔ایپل، فٹ بٹ اور دیگر فٹنس ٹریکر ڈیٹا کے اعدادوشمار مختلف ہیں جیسے ایک میں روزانہ چلنے کی سطح میں 50 فیصد کمی دیکھی گئی مگر تمام کمپنیوں کے ریکارڈ سے عندیہ ملتا ہے کہ وبا کے بعد سے لوگون کی جسمانی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے۔مگر یہ کمی مساوی محسوس نہیں ہوتی اور کم آباد ریاستوں کے مقابلے میں گنجان آباد شہروں میں زیادہ افراد سست طرز زندگی کے عادی ہوتے جارہے ہیں۔
تو اگر لوگ کئی ماہ تک زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو بحالی کے عمل کے لیے کئی برس بھی درکار ہوسکتے ہیں کیونکہ ان فٹ ہوونے کے بعد ورزش پہلے سے بھی زیادہ ناگوار محسوس ہوتی ہے۔ اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن لوگوں نے وبا کے دوران ورزش کرنا چھوڑ دی ان کی ذہنی صحت پر بھی متاثر ہوئی جبکہ یہ وبا خود ذہنی صحت کے لیے خطرہ ہے۔ایسے متعد شواہد سامنے آچکے ہیں کہ جسمانی سرگرمیاں ڈپریشن جیسے مسائل کی روک تھام یا کمی لانے میں مدد دیتی ہیں جبکہ سست طرز زندگی کے نتیجے میں ذہنی مسائل میں اضافہ ہوسکتا ہے۔