Buy website traffic cheap


فیس بک ایک بار پھر انٹرنیٹ صارفین کیلئے سیکیورٹی رسک بن گئی

لاہور(ویب ڈیسک)‌ دنیا میں سب سے زیادہ استعمال کی جانے والی سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک ایک بار پھر انٹرنیٹ صارفین کے لیے سیکیورٹی رسک بن گئی اور ویب سائٹ سے منسلک 41 کروڑ 90 لاکھ افراد کے موبائل فون نمبرز لیک ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق : ٹیک کرنچ نامی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق فیس بک استعمال کرنے والے جن صارفین کے فون نمبرز لیک ہوئے ہیں ان میں سے 13 کروڑ 30 لاکھ متاثرین کا تعلق امریکا، ایک کروڑ 80 لاکھ برطانیہ اور 5 کروڑ سے زائد کا تعلق ویتنام سے ہے۔ رپورٹ کے مطابق مسئلے کی نشاندہی ہونے کے بعد متاثرہ ڈیٹا کو آف لائن کر دیا گیا۔ لیک ہونے والا ڈیٹا وہ ہے جو فیس بک نے ایک ٹول کے ذریعے جمع کیا تھا اور جسے ’کیمبرج اینالیٹکا‘ کمپنی کے زوال کے باعث ایک سال قبل ناکارہ بنا دیا گیا تھا، اس ٹول کے ذریعے فیس بک نے 8 کروڑ 70 لاکھ افراد کے ذاتی کوائف اجازت کے بغیر ہی جمع کر لیے تھے۔ اپریل 2019 میں لکھے گئے ایک بلاگ کے ذریعے یہ بات سامنے آئی تھی کی فیس بک صارفین فون نمبر کے ذریعے کسی بھی شخص کو تلاش کر سکتے ہیں۔ فیس بک کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر مائیک اسکروفر کا کہنا ہے کہ سارشی عناصر نے بھی اس فیچر کا استعمال کر کے فون نمبرز اور ای میل کے ذریعے لوگوں کو تلاش کر کے ان کے ذاتی کوائف حاصل کیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ اس فیچر کے ذریعے فیس بک استعمال کرنے والے صارفین کی بڑی تعداد کے ذاتی کوائف حاصل کیے گئے ہوں گے لہذا اب ہم اس فیچر کو بند کر رہے ہیں۔ فیس بک کے ترجمان کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ یہ پرانا ڈیٹا ہے جو ایک سال قبل فیچر میں تبدیلی سے پہلے لیک ہوا تھا، اس ڈیٹا کو محفوظ بنایا جا چکا ہے اور ہمارے پاس ایسے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں کہ فیس بک صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے کوئی سمجھوتا کیا گیا ہو۔ سوشل میڈیا ویب کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ڈیٹا لیک کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔