امریکہ پاکستان کو نظرانداز کرتا رہا تودوسرے آپشنز بھی ہیں، معید یوسف
واشنگٹن: قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ اگر امریکی صدر جو بائیڈن ملک کی قیادت کو نظر انداز کرتے رہے تو پاکستان کے پاس اور بھی آپشنز ہیں۔فنانشل ٹائمز’ کو انٹرویو دیتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ امریکا کے صدر نے اتنے اہم ملک کے وزیر اعظم سے بات نہیں کی جس کے بارے میں خود امریکا کہتا ہے کہ افغانستان سے متعلق کچھ معاملات اور کچھ طریقوں میں بناو اور توڑو، ہم اشاروں کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، ٹھیک ہے؟
انہوں نے اس کی وضاحت کرنے سے انکار کردیا کہ پاکستان کے پاس دیگر آپشنز کیا ہیں۔معید یوسف نے کہا کہ ہمیں ہر بار بتایا گیا ہے کہ (فون کال) ہوگی، یہ تکنیکی وجوہات ہیں یا کچھ بھی، لیکن واضح طور پر لوگ اس پر یقین نہیں کرتے۔
تاہم امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اسلام آباد کو یقین دلایا ہے کہ واشنگٹن، افغانستان میں امن کی بحالی میں پاکستان کے اہم کردار کو تسلیم کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ ملک یہ کردار ادا کرے۔
واشنگٹن میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے نیڈ پرائس نے کہا کہ نہ صرف امریکا بلکہ ہمارے بہت سے بین الاقوامی شراکت دار، خطے کے بہت سے ممالک بھی پاکستان سے اس معاون کردار کے خواہاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لہٰذا ہم کام جاری رکھیں گے اور اس پر اپنے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ قریبی بات چیت کریں گے۔تاہم فنانشل ٹائمز نے منگل کے روز رپورٹ کیا کہ واشنگٹن میں نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے معید یوسف نے صدر جو بائیڈن کی وزیر اعظم عمران خان سے رابطہ کرنے میں ناکامی کے بارے میں شکوہ کیا کیونکہ واشنگٹن نے طالبان کا قبضہ روکنے میں مدد مانگی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ واشنگٹن کی جانب سے سرد مہری اس وقت سامنے آئی جب طالبان نے افغانستان کے مختلف حصوں پر قبضہ کر لیا ہے۔اخبار کے مطابق اگرچہ معید یوسف نے ا?پشنز کی تفصیل نہیں بتائی لیکن پاکستان نے اپنے پڑوسی ملک چین کے ساتھ گہرے تعلقات استوار کیے ہیں، جس نے اپنے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے تحت انفرااسٹرکچر کے منصوبوں میں اربوں کی سرمایہ کاری کی ہے۔
جو بائیڈن انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ اب بھی کئی عالمی رہنماو¿ں سے امریکی صدر جو بائیڈن ذاتی طور پر بات نہیں کر سکے ہیں، وہ وقت آنے پر وزیر اعظم عمران خان سے بات کریں گے۔