Buy website traffic cheap

میکسیکو(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں گھاتک اور قاتل کیڑوں کی بڑی اقسام پائی جاتی ہیں جنہیں ’اساسن بگ‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ایسا ہی ایک کیڑا اپنے شکار کو کھا کر اس کا اوپری خول اپنی کمر پر چپکا کر گھومتا رہتا ہے۔

دنیا بھر میں قاتل کیڑوں کی سات ہزار سے زائد اقسام ہیں اور ان کی جسامت چار سے چالیس ملی میٹر تک ہوتی ہے۔ مشترکہ طور پر ہر قسم کا کیڑا ایک خمیدہ اور سوئی کی طرح نوکدار ڈنک رکھتا ہے جسے ’روسٹرم‘ کہتے ہیں۔ یہ اپنے ڈنک سے چھوٹے کیڑوں میں زہر اتارتا ہے جس پر شکار بے حِس ہوجاتا ہے۔ اس کے بعد وہ اندر سے شکار کو کھاپی لیتا ہے اور اس کا خول یا چھلکا باقی رہ جاتا ہے۔ اس کے بعد وہ شکار کے خول کو اپنے اوپر چپکالیتا ہے۔ یہاں تک کہ اپنے جسم سے کئی کیڑوں کے خول لگائے گھومتا رہتا ہے۔

ان گھاتک کیڑوں کی کئی اقسام پتوں کے حصوں جیسی ہوتی ہیں۔ یہ خاموشی سے پڑے رہتے ہیں شکار قریب آنے پر حملہ کرتے ہیں۔ بعض کیڑوں کا ڈنک 15 سیکنڈ میں شکار کو بے بس کردیتا ہے اور اس میں ہاضمے والے اینزائم کیڑے کو گھلادیتے ہیں۔

ماہرین اب تک نہیں جان پائے کہ کیڑے اپنے شکار کی باقیات کس طرح اپنے جسم چپکاتے ہیں کیونکہ یہ عمل وہ اپنی ٹانگوں سے نہیں کرسکتے کیونکہ وہ کمر تک نہیں پہنچ پاتے۔ شاید ان کا جسم خاص گوند خارج کرتا ہے سے خول چپک جاتا ہے۔

لیکن حشراتی سائنسدانوں کے مطابق کیڑا لاشوں کو چپکا کر خود کو چھپاتا ہے جس سے شکار میں آسانی رہتی ہے۔ یہ آس پاس کے ماحول سے ہم آہنگ ہوکر دھیرے دھیرے اپنی دعوت تک جاتا ہے اور کیڑے کھاکر پیٹ بھرتا ہے۔ پھر کیڑوں کی لاشیں اسے بڑے شکاری مثلاً چھپکلی، مینڈک یا کسی مکڑی کا شکار ہونے بھی بچاتی ہیں جسے ہم زرہ بکتر بھی کہہ سکتے ہیں۔