ارفع کریم رندھاوا، ایک ایسا نام جو کسی تعارف کی محتاج نہیں ایک پاکستانی طالبہ اور کمپیوٹر پروڈجی تھی جو 2004 میں نو سال کی عمر میں، سب سے کم عمر مائیکروسافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل (MCP) بن گئی اور انہوں نے یہ اعزاز 2008 تک برقرار رکھا۔
ارفع کریم فیصل آباد کے ایک نزدیکی گاؤں رام دیوالی میں 2 فروری 1995ء کو آرمی آفیسر امجد عبد الکریم رندھاوا کے گھر پیدا ہوئیں۔ نو برس کی عمر میں 2004 میں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل کا امتحان پاس کر کے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایک تہلکہ مچا دیا۔جب انہوں نے سافٹ ویئر پروفیشنلز کے لیے ڈیزائن کیے گئے مائیکروسافٹ ٹیسٹوں کی ایک سخت سیریز میں کامیابی حاصل کی تو اس کامیابی نے ارفع کو سیئٹل میں مائیکروسافٹ کے ہیڈکوارٹر میں دعوت نامہ تک پہنچایا، جہاں اس نے اس کے چیئرمین بل گیٹس سے ملاقات کی اور 2005 میں ایک خود کار نیویگیٹ کرنے کے اپنے خیال پر تبادلہ خیال کیا۔ بل گیٹس نے ارفع کو پاکستان کا روشن اوردوسرا چہرہ قرار دیا۔
امریکہ سے واپسی پر وہ پاکستان میں ایک آئیکون بن گئیں۔ مختلف چینلز نے ان کا انٹرویو کیا، مختلف بین الاقوامی کانفرنسوں اور سربراہی اجلاسوں میں مدعو کیا گیا اور صدر اور وزیر اعظم پاکستان سے ایوارڈز بھی حاصل کیے۔ارفع کو خاص طور پر پاکستان میں پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ حاصل کرنے والی سب سے کم عمر فرد ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔
نومبر 2006 میں، ارفع نے مائیکروسافٹ کے دعوت نامے پر بارسلونا میں منعقدہ گیٹ آف گیم کے تھیم والی ٹیک-ایڈ ڈویلپرز کانفرنس میں شرکت کی۔ وہ واحد پاکستانی شہری تھیں جنہیں دنیا کے مختلف حصوں سے پانچ ہزار دیگر اراکین کے درمیان بارسلونا میں ہونے والی ایک ڈویلپر کانفرنس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ وہ اس ایوارڈ کی سب سے کم عمر وصول کنندہ ہیں۔ اس کی کامیابی کے اعتراف میں، ارفع کو جنوری 2010 میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کی EVO کے نام سے 3G وائرلیس براڈ بینڈ سروس کا برانڈ ایمبیسیڈر بنایا گیا۔
ارفع نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر پاکستان کی نمائندگی کی، اور انہیں پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی پروفیشنلز فورم نے دبئی میں دو ہفتے قیام کے لیے مدعو کیا تھا۔ وہاں ان کے لیے عشائیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں پاکستان کے سفیر سمیت دبئی کے معززین نے شرکت کی۔ اس سفر کے دوران ارفع کو لیپ ٹاپ سمیت مختلف ایوارڈز اور تحائف سے نوازا گیا۔ارفع کریم نے دبئی کے فلائینگ کلب میں صرف دس سال کی عمر میں ایک طیارہ اڑایا اور طیارہ اڑانے کا سرٹیفیکٹ بھی حاصل کیا۔
ارفع کریم کو 22 دسمبر، 2011ء کو مرگی کا دورہ پڑا، بعد میں طبیعت بگڑنے پر انھیں لاہور کے سی ایم ایچ ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں وہ کومے کی حالت میں رہیں اور 14 جنوری، 2012ء کی شب کو 16 سال کی عمر میں انتقال کر گئیں۔
جنوری، 2012ء میں پاکستانی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے ارفع کے نام پر ڈاک کا یادگاری ٹکٹ جاری کرنے کی منظوری دی جبکہ لاہور میں واقع ملک کےسب سے بڑے انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی پارک کا نام بھی ارفع سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پار ک رکھا گیا ۔یہ سترہ منزلہ عمارت پاکستان میں بین الاقوامی معیار کی پہلی فیسلیٹی ہے جسے ارفع کریم ٹاور کے نام سے جانا جاتا ہے۔ گزشتہ سال وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور میں 21 منزلہ ارفع کریم ٹاور ٹو بنانے کی بھی اصولی منظوری دی ہے۔