بارسلونا۔۔۔۔۔بارسلونا۔۔۔۔۔بارسلونا( سفر نامہ سپین)

حسنین نازش:
قسط-11

بارسلونا ایک جدید اور خوبصورت شہر تھا۔ ہسپانوی طرزِ تعمیر کی بلند عمارتیں کشادہ سڑکیں اور شاپنگ مالز اس شہر کو منفرد اور بے مثام بنا رہی تھیں۔ سپین کے دلکش ترین شہروں میں اس شیرکو اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ سپین سے آزادی حاصل کرنے کے لیے احتجاج کرنے والے شہروں میں بھی اس شہر کا نام بھی شامل ہے-فرانس کی سرحد سے 125 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بارسلونا، سیاحوں میں مقبولیت کے لحاظ سے یورپ کا چوتھا اور دنیا کا 14واں شہر ہے۔ اسے ’City of Beaches‘ یعنیٰ ساحلوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ بارسلونا 85 سال تک مسلمانوں کے زیرِ انتظام رہا ہے۔
محنتی اور جفاکش قوم ’کتالونین‘ کا خوبصورت اور جدید شہر بارسلونا نہ صرف تاریخی اعتبار سے مشہور ہے بلکہ سرسبز پہاڑوں کے درمیان بحیرہ روم کے ساحل پر آباد یہ خوبصورت شہر بہت سے عجائب گھروں، چرچ اور فٹبال گراؤنڈز کے حوالے سے بھی مشہور ہے۔ چاہے آپ ساحل کے کنارے بیٹھ کر فرانسیسی سرحد کا نظارہ کرنا چاہتے ہوں یا فنِ تعمیر کے کمالات دیکھنا پسند کرتے ہوں، قرون اولیٰ کی تاریخ میں دلچسپی رکھتے ہوں یا فٹبال کے کے مداح ہوں، قسم قسم کے کھانے۔کھانے کے شوقین ہوں یا میری طرح دنیا دیکھنے کے متمنی ہوں سیاحت کے لیے بارسلونا بہت سووں کی اولین ترجیح ہے۔
ہم بھی آج اس خوبصورت شہر کو کھنگالنے کے لیے نکل پڑے تھے۔صبح صبح سگرادا فیمیلیہ چرچ کی جامع سیر کے بعد ہم ’پلازہ ناؤ‘ کے خوبصورت مین اسکوائر میں پہنچ گئے-

کچھ دیر بعد ہم اس خوبصورت عمارت کے سامنے موجود جادوئی فوارے (مونٹیجک فاؤنٹین) کے ساتھ تصاویر بنوانے میں مصروف تھے۔ سطح سمندر سے 173 میٹر کی اونچائی پر اور سمندر کے عین قریب واقع ’مونٹیجک فاؤنٹین‘ بارسلونا کا ایک بے حد حسین مقام ہے جس کے ساتھ ہی پلازہ ڈی جوزف موجود ہے۔ یہاں سے ہم نے نہ صرف شہر بھر کا نظارہ کیا بلکہ بلندی پر ہونے کے سبب ساحل سمندر کا بھی دن کی روشنی میں اولین دیدار کیا۔ ہم نے گزشتہ شب یہاں۔جانا چاہا لیکن شعیب نے بتایا تھاکہ فواروں کی روشنیاں بعض تکنیکی وجوہات کے سبب بند ہیں اس لیے رات کو ان فواروں کو دیکھنے جانا محض شغل بے کار ہوگا۔
بلندی پر واقع ہونے کے سبب بارسلونا کے چیدہ چیدہ اور معروف سیاحتی مقامات یہاں سے بخوبی نظر آرہے تھے۔ بارسلونا کا مرکز سمجھے جانے والے پلازہ ڈی کاتالونیا یعنی کاتالونیا اسکوائر دور ہی سے ہماری آنکھوں کو خیرہ کیے جا رہا تھا۔ یہ مقام کاتالان کے دارالحکومت کا ایک اہم تجارتی مرکز ہے جس کے اردگرد بڑے بڑے شاپنگ مالز اور ڈیپارٹمنٹل اسٹور تھے۔ سکائی سکریپرز ،شاپنگ مالز اور دکانوں کی آرائش عوام و خواص کو اپنی اپنی جیبوں کا بوجھ ہلکا کرنے کی ترغیب دیتے تھے لیکن اس کے لیے جیب میں بے حساب یورو ہونے چاہئیں جو کم از کم میری جیب میں نہیں تھے۔
اس مقام خاص کو یہاں کے عوام جلسے،جلسوں اورمظاہروں کے لیے بھی استعمال کرتے آ رہے ہیں۔ ہسپانوی حکومت کے خلاف چلائی جانے والی کاتالان آزادی تحریک کا مرکز بھی یہی مقام خاص تھا۔
ہل ٹاپ پر موجود عمارت نیشنل آرٹ میوزیم کی تھی جو سترہویں صدی میں تعمیر کیے گئے ایک قلعے کی عمارت تھی- بارسلونا کی اونچی جگہ پر اس قلعے کو فوجی مقاصد کے لیے بنایا گیا تھا-
اس وقت سے لےکر اس قلعے کو فوجی بیس کیمپ اور ہسپانوی خانہ جنگی کے دوران جیل کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا۔ آج یہ ایک بہت ہی شاندار میوزیم ہے جس میں عہد ماضی کے بہت سے اوراق کا احاطہ کیا گیا ہے۔
کچھ دیر میوزیم اور اس کی عمارت کے اردگرد نظر دوڑانے کے بعد ہم میوزیم کے دائیں طرف سے بارسلونا کے دلفریب نظاروں سے محظوظ ہونے لگے۔

یہاں سے شہر کا نظارہ دیدنی تھا اور شہر کے تمام مشہور سیاحتی مقامات نظر آرہے تھے۔
یہاں کچھ دیر رُک کر نظاروں کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کرنے کے بعد ہم میوزیم کی عمارت کی پشت پر بنائے گئے مشہور اولپمک گراؤنڈ پہنچے۔
اولمپک کھیلوں کے لیے ’مونٹجیک ہل‘ کو اہم حیثیت حاصل ہے۔ 1992ء میں اسی مقام پر اولمپک کھیلوں کا انعقاد کیا گیا تھا۔
یہاں سے گاڑی آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے بارسلونا کے بلکہ یورپ کے سب سے بڑے فٹ بال سٹیڈیم کیمپ نو کا باہر باہر ہی سے نظارہ کیا۔

پکاسو میوزیم بارسلونا
پکاسو، ایک مشہور ہسپانوی مصور، مجسمہ ساز، شاعر، اور موسیقار تھا۔ جس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ فرانس میں گزارا-وہ بیسویں صدی کے سب سے زیادہ بااثر فنکاروں میں سے ایک تھا۔مشہور مصور پابلو پکاسو کے نام سے منسوب ایک میوزیم پکاسو میوزیم بارسلونا میں بھی موجود ہے۔یہ میوزیم پینٹنگ کے شوقین افراد کی ایک بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔کہا جاتا ہے کہ اس میوزیم میں پکاسو کے کاموں کا سب سے بڑا ذخیرہ موجود ہے اس لیے یہ بارسلونا کے سب سے زیادہ مقبول اور سب سے زیادہ دیکھے جانے والے عجائب گھروں میں سے ایک ہے۔
یہ میوزیم خاص طور پر مصوری کے شائقین کے لیے قابل قدر ہے۔پکاسو کے فن پاروں کو دیکھنے کے علاوہ سیاح یہاں آکر اس عظیم فن کار کی طرز زندگی کے بارے میں بھی جانتے ہیں۔پکاسو کے فن پاروں میں کیوبزم، امپریشنزم، اور نیچرلزم نمایاں ہیں۔میوزیم کی سیر پورے دن کی صبر آزمامشقت ہوتی ہے۔ ہم دونوں کے پاس کہاں سارا دن صرف پکاسو کے عجائب گھر دیکھنے کے لیے تھا۔ اس لیے اس میوزیم کی عمارت ہی کو دیکھ پائے۔

دوسرا اہم مقام جو ہم دیکھنے سے محروم رہے وہ پارک گیل تھا۔ اس پارک کو بھی انتونیو گاودی نے ڈیزائن کیا تھا۔ جنس نے اس پارک میں بہت سی خصوصیات کو یکجا کردیا تھا۔ ابتدائی طور اس پارک کو صرف امیروں کے لیے کھولا گیا تھا لیکن اب یہ شہر کے سب سے مشہور اور پرکشش مقامات میں سے ایک ہے۔ یہ پارک جدیدکاتالان کی بہترین نمائندگی کرتا ہے۔ اس کے داخلی راستے اورمنفرد فوارے سب لائق تحسین ہیں۔چونکہ ہمارے پاس وقت کم تھا اس لیے ہم یہاں جانے کے بجائے اپنی اگلی منزل بارسلونا کے ساحل کی طرف روانہ ہوئے۔ تھوڑی دیر میں ہم بحیرہ روم کے ساحل بارسلونیٹا پہنچ چکے تھے۔ بارسلونیٹا ساحل، بارسلونا شہر کا خوبصورت ترین ساحل ہے- یہاں ساحل سمندر تک جانے کا آسان ترین راستہ میٹرو ہے لیکن کرائے کی کار میں ہم بآسانی یہاں تھوڑے وقت میں پہنچ گئے تھے۔ عام سیاح یہ سمجھتے ہیں کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے استعمال کرنے سے وہ اپنے بہت سے روپے بچا لیں گے- یہ بچت صرف اسی صورت میں ہوسکتی ہے جب سیاح کے پاس بہت سا وقت ہو بصورت دیگر کم وقت میں اگر زیادہ سے زیادہ مقامات کی سیر کرنا مقصود ہوتو ٹیکسی یا کرائے پر لی گئی گاڑی ہی سود مند ثابت ہوتی ہے۔
ہم کرائے پر حاصل کی گئی گاڑی کے ذریعے یہاں ساحل پر پہنچے۔
جاری ہے….

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں