سیر سپاٹے کی نیت سے
ٹیم بنا کر کوے تین
گھر والوں سے رخصت ہو کر
بولے ہم جاتے ہیں چین
اِک بستی میں پہلا کوا
جھپٹا چھوٹے چوزے پر
رکھوالے نے اس کے سر پر
مارا کھینچ کے اک پتھر
چوہا لے کر اِک بلّی کا
بھاگا کوا نمبر دو
بلّی خالہ بڑی سیانی
دھر پکڑا بیچارے کو
باقی بچنے والا ساتھی
انگوروں کی تاک میں تھا
بائیں آنکھ نوچ کر اس کی
اک شکرایہ جا ،وہ جا
وہ کانا ہو کر گھر لوٹا
دن بھر آہیں بھرتا ہے
کان کھڑے اپنےرکھتا ہے
چین کے نام سے ڈرتا ہے
(مظفّرؔ حنفی)