بولان: دہشت گردوں ے جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرکے پاکستان کو ایک اور گہرا زخم دیا ہےاس تازہ حملے نے حکومت پاکستان کے سامنے کئی چیلنجز کھڑے کر دیے ہیں.تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بولان میں سیکورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف اپنی نوعیت کے بڑے آپریشن میں مصروف ہے اور اب تک متعدد دہشت گرد مارے جانے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں.
دوسری جانب بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قیدیوں کے تبادلے کے لیے پاکستان کو 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا ہے۔ یہ چوتھا موقع ہے کہ بی ایل اے نے قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش کی ہے.تمام یرغمالی مسافر بی ایل اے کے خودکش ونگ مجید بریگیڈ کی تحویل میں ہیں۔ سی این این 18 نیوز کے مطابق بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ترجمان زین بلوچ نے کہا کہ انہیں واضح احکامات ہیں کہ اگر پاکستانی فورسز پ ان تک ہنچیں تو یرغمالیوں کو مار ڈالیں اور بغیر پسپائی کے آخری سانس تک مزاحمت کریں۔
ذرائع کے مطابق ان کے پاس توپیں ہیں جن سے وہ فوج کے ہیلی کاپٹروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان زین بلوچ نے کہا کہ بلوچ جنگجو پاکستانی فوج کے ہیلی کاپٹروں کو نشانہ بنانے کے لیے توپ خانے کا استعمال کر رہے ہیں۔
حکومت پاکستان نے بلوچ باغیوں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو رہا کریں۔ دوسری جانب فوج آج رات ایک بڑی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے جبکہ ذرائع کے مطابق بیک چینلز کے ذریعے بھی بات چیت جاری ہے۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق ٹرین میں سوار فوجی جنہوں نے بلوچ باغیوں سے لڑنے کی کوشش کی تھی باغیوں کے ہاتھوں مارے گئے۔
سی این این نیوز 18 کے مطابق باغ لیڈر ماما قدیر بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ آپریشن کے دوران جعفر ایکسپریس میں سفر کرنے والے 150 پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے.بی ایل اے کے ترجمان نے کہا کہ یہ آپریشن بی ایل اے مجید بریگیڈ فتح سکواڈ اور ایس ٹی او ایس کر رہے ہیں۔
