شبلی نعمانی:
زیب النسا کے متعلق متعدد جھوٹے قصے مشہور ہوگئے ہیں جن کو یورپین مصنفوں نے اور زیادہ آب و رنگ دیا ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ زیب النسا اور عاقل خاں سے عاشقی اور معشوقی کا تعلق تھا اور زیب النسا اس کو چوری چھپے سے محل میں بلایا کرتی تھی۔ ایک دن عالمگیر محل میں موجود تھا کہ اس کو پتہ لگا کہ عاقل خاں محل میں ہے اور حمام کی دیگ میں چھپا دیا گیا ہے۔ عالمگیر نے انجان بن کر اسی دیگ میں پانی گرم کرنے کا حکم دیا۔ عاقل خاں نے اخفائے راز کے لحاظ سے دم نہ مارا اور جل کر رہ گیا۔ مرنے کے وقت یہ مطلع کہا تھا۔
بعد مردن زجفائے تو اگر یاد کنم
از کفن دست برون آرم و فریاد کنم
(مرنے کے بعد اگر تیرا دکھ یاد آئے تومیں کفن سے آزاد ہو کر چلاؤں گا۔)
عاقل خاں کا مفصل تذکرہ مآثر الامرا میں موجود ہے اور چونکہ شاعر تھا، تمام تذکروں میں بھی اس کے حالات مذکور ہیں۔ لیکن اس واقعہ کا کہیں نام و نشان نہیں۔