کیا آپ کو کچھ عام سی آوازیں جیسے کسی کے آلو کے خستہ چپس کھانے کی آواز فوراً غصے میں لے آتی ہے؟ کیا کھانا کھانے کے دوران کسی کے منہ سے برآمد ہوتی آواز آپ کے ضبط کا امتحان لیتی ہے؟ بعض افراد کو کسی کے کچھ چبانے، ٹائپ کرنے یہاں تک کہ کسی کے سانس لینے کی آواز بھی اس قدر ناگوار محسوس ہوتی ہے کہ وہ چشم زدن میں غصے کی انتہا کو پہنچ جاتے ہیں، ان کا پارا آسمان کو چُھونے لگتا ہے، دھڑکن بڑھ جاتی ہے اور دل میں اس شخص کا سر توڑ دینے کی شدید خواہش جنم لیتی ہے۔
قوت برداشت جواب دے جائے تو وہ اس شخص سے الجھ بھی پڑتے ہیں۔
اگر آپ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے تو پھر آپ مسوفونیا (Misophonia) میں مبتلا ہیں۔طبی محققین کے مطابق یہ ایک پُر اسرار کیفیت ہے جس میں مبتلا فرد کچھ عام سی آوازوں سے بے حد حساسیت رکھتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پُر اسرار ہونے کے ساتھ ساتھ یہ کیفیت سنگین بھی ہے اور بعض اوقات متاثرہ فرد کی زندگی میں اہم تبدیلیوں کا سبب بھی بن جاتی ہے۔
ایمسٹرڈم یونیورسٹی کے ماہر نفسیات پروفیسر ڈیمیئن ڈینس کہتے ہیں کہ دورانِ تحقیق یہ دیکھا گیا کہ مسوفونیا کے کئی مریضوں نے اس کیفیت کے زیرِ اثر اپنے شریکِ حیات سے طلاق لے لی تھی، جنھیں کھانے پینے کے دوران اپنے زوج کے منہ سے آتی آواز برداشت نہیں ہوتی تھی۔اس کیفیت میں مبتلا کئی افراد نے ملازمتیں بھی چھوڑ دیں۔یوں یہ پُر اسرار مرض اپنے اندر گہری سنگینی بھی لیے ہوئے ہے۔
ماہرینِ طب مسوفونیا کو اگرچہ ایک سنگین کیفیت گردانتے ہیں مگر اس مرض پر تحقیق کا دائرہ محدود ہے اور اب تک اسے باقاعدہ طور پر کوئی نفسیاتی یا دماغی مرض تسلیم نہیں کیا گیا۔تاہم کچھ ماہرین نفسیات، جنھوں نے اپنے مریضوں میں مسوفونیا کے شدید اثرات کا مشاہدہ کیا ہے، کا کہنا ہے کہ اس مرض کو سنجیدگی سے لیا جانا چاہیے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے نیویارک سٹی میں واقع ارونگ میڈیکل سینٹر سے وابستہ طبی نفسیات کے اسسٹنٹ پروفیسر ایلی میٹو کہتے ہیں مجھے پورا یقین ہے کہ یہ مرض ہوتا ہے، مگر یہ دراصل ہے کیا؟ یہ ہنوز ایک راز ہے۔
مسوفونیا کے پس پردہ اسباب سے اب تک مکمل طور پر پردہ نہیں اٹھایا جا سکا، تاہم سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس کی وجہ کچھ مخصوص آوازوں کو دماغ کا پروسیس کرنا اور ان پر ردِ عمل ظاہر کرنا ہے۔