اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے کابینہ کے ایک گھنٹے طویل اجلاس کے بعد غزہ جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی منظوری دے دی ہے۔نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کا فریم ورک اتوار سے نافذ العمل ہو جائے گا۔معاہدے کے تحت 3 مراحل پر مشتمل جنگ بندی کا آغاز ابتدائی 6 ہفتوں کے مرحلے سے ہوگا جس میں حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کا تبادلہ اسرائیل کی جانب سے حراست میں لیے گئے قیدیوں کے بدلے سے کیا جائے گا۔۔اس معاہدے پر اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی منظوری کے بعد کابینہ کے اجلاس میں بحث و مباحثہ شروع ہو گیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے حماس کے ساتھ طے پانے والے سیز فائر معاہدے کی توثیق کر دی تھی۔قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ مشترکہ میڈیا کوششوں کی کامیابی اور اس حقیقت کا اعلان کرتے ہوئے بہت خوشی ہے کہ غزہ میں فریق قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں اور فریقین نے مستقل جنگ بندی کی امید پر معاہدے کیا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان اعلان کردہ جنگ بندی معاہدہ غزہ تک امداد کی فراہمی کی راہیں کھولے گا۔