ایک منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ’الٹرا پروسیسڈ‘ غذاؤں کے متواتر استعمال سے بچوں میں بھی موٹاپا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
الٹرا پروسیسڈ فوڈز کی اصطلاح 15 سال قبل بنائی گئی تھی، اس کی مختلف اقسام میں براؤنڈ بریڈ کے ٹکڑے سے تیار شدہ کھانے اور آئس کریم شامل ہیں جنہیں صنعتی پروسیسنگ سے تیار کیا جاتا ہے۔
ایسی غذاؤں میں پاپڑ، چپس، پیکجنگ میں دستیاب دہی اور دودھ جیسی غذائیں بھی شامل ہیں۔
فیکٹریوں، صنعتوں، ہوٹلز اور فوڈ چینز میں تیار ہونے والی زیادہ تر غذائیں الٹرا پروسیسڈ کہلاتی ہیں اور ان کے استعمال کے منفی اثرات سے متعلق پہلے بھی متعدد تحقیقات میں بتایا جا چکا ہے۔
اب کینیڈا میں کم سن بچوں پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو بچے کم سنی میں ہی الٹرا پروسیسڈ غذائیں استعمال کرتے ہیں، وہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ وزن میں اضافے،موٹاپے اور دیگر مسائل کا شکار بن سکتے ہیں۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے 2 ہزار سے زائد ایسے بچوں پر تحقیق کی جن کی عمریں تین سال تک تھیں اور وہ زیادہ تر الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کا استعمال کرتے تھے۔
مذکورہ بچے پاپڑ، چپس، آئس کریم، سوڈا اور پیکیجنگ میں دستیاب دہی اور دودھ کا بھی استعمال کرتے تھے۔
ماہرین نے تمام بچوں کا 5 سال کی عمر تک پہچنے کے بعد دوبارہ جائزہ لیا اور جانچنے کی کوشش کی کہ ایسے بچوں میں کیا تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔
ماہرین نے پایا کہ جن بچوں نے یومیہ بنیادوں پر الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کا استعمال کیا تھا، ان کے قد، جسامت اور جلد سمیت دیگر چیزیں اپنے عمر بچوں سے زیادہ بڑھی ہوئی تھیں۔
الٹرا پروسیسڈ غذائیں استعمال کرنے والے بچوں میں پائی جانے والی تبدیلیاں صحت مند غذا کھانے والے بچوں سے مختلف اور زیادہ تھیں۔
ماہرین نے پایا کہ اگرچہ اتنی کم عمری میں الٹرا پروسیسڈ غذائیں براہ راسٹ موٹاپے کا سبب نہیں بن رہیں، تاہم ان کا استعمال کم سن بچوں کی جسامت اور قد میں تبدیلیاں لا رہا ہے جو کہ موٹاپے کی نشاندہی ہیں۔
ماہرین کے مطابق ایسی غذاؤں کا مسلسل استعمال بڑھتی عمر کے بچوں میں وزن میں اضافے سمیت موٹاپے اور دیگر پیچیدگیوں کا سبب بن سکتا ہے۔