امریکا کی جانب سے پناہ گزینوں کی بے دخلی، مغرب کی دہری پالیسی

اسلام آباد: امریکا کی جانب سے پناہ گزینوں کی بے دخلی مغرب کے دہرے معیار کی عکاسی کرتی ہے-غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈیڑھ ہزار سے زائد افغانی پناہ گزینوں کے طور پر امریکا میں داخل ہونے کے اہل ہیں، ان کے داخلے کو ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت روک دیا جائے گا ، ٹرمپ حکومت نے تمام پناہ گزینوں کی امریکا میں آباد کاری کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کردیا ہے۔
امریکی حکومت کے اس فیصلے کو دیکھا جائے تو دہری پالیسی کی عکاسی ہوتی ہے، مغربی ممالک حیلوں بہانوں سے پناہ گزینوں کو قبول کرنے کی مخالفت کرتے ہیں لیکن پاکستان کو بڑھتے ہوئے بحران کو برداشت کرنے پر مجبور کرتے ہیں، مغربی ممالک غیر قانونی تارکین وطن کی وطن واپسی پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لیکن خود اس کے برعکس عمل کرتے ہیں۔
پاکستان اپنی انسانی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے کئی دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، بوجھ ہلکا کرنے کے بجائے امریکی پابندی نے پاکستان اور دیگر ہمسایہ میزبان ممالک کے لیے چیلنجز کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر ادارے پاکستان کی پالیسیوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے پناہ گزینوں کو پیادوں کے طور پر استعمال کرنے کے بعد ان پر پابندی لگانے کی مغربی منافقت سے آنکھیں چراتے ہیں۔
بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ امریکا اور یورپی یونین کو ان کی پابندیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرائے اور ان پر دباؤ ڈالے کہ وہ افغان مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے منصفانہ کردار ادا کریں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں