اندھا انصاف (حکایت خلیل جبران)

ایک رات قصر شاہی میں ایک دعوت ہوئی، اس موقع پر ایک آدمی آیا اور اپنے آپ کو شہزادے کے حضور پیش کیا۔ تمام مہمان اس کی طرف دیکھنے لگے ،انہوں نے دیکھا کہ اس کی ایک آنکھ باہر نکل آئی ہے اور خالی جگہ سے خون بہہ رہا ہے ۔
شہزادے نے اس سے پوچھا کہ ’’ تم پر کیا واردات گزری ہے؟‘‘
اس نے جواب دیا
’’عالی جاہ میں ایک پیشہ ور چور ہوں اور آج شب جب کہ چاند طلوع نہیں ہوا تھا ، میں ساہوکار کی دکان لوٹنے کے لئے گیا لیکن غلطی سے جلاہے کے گھر میں داخل ہوگیا- جوں ہی میں کھڑکی سے کودا، میرا سرجلاہے کے کرکھے کے ساتھ ٹکرایا اور میری آنکھ پھوٹ گئی۔اے شہزادے! اب میں اس جلا ہے کے معاملے میں انصاف چاہتا ہوں۔۔۔۔‘‘
یہ سن کر شہزادے نے جلاہے کو طلب کیا اور یہ فیصلہ صادر فرمایا کہ اس کی ایک آنکھ نکال دی جائے ۔
جلاہا بولا
’’ظل سبحانی آپ کا فیصلہ درست ہے کہ میری آنکھ نکالی جانی چاہیے لیکن میرے کام میں دونوں آنکھوں کی ضرورت ہے تاکہ میں اس کپڑے کے دونوں اطراف میں دیکھ سکوں جسے میں بنتا ہوں۔۔۔
میرے پڑوس میں موچی ہے جس کی دونوں آنکھیں سلامت ہیں اس کے پیشے میں دونوں کی کوئی ضرورت نہیں۔۔۔۔‘‘
یہ سن کر شہزادے نے موچی کو طلب کیا ۔وہ آیا اوراس کی دو آنکھوں میں سے ایک آنکھ نکال دی گئی۔
اس طرح انصاف کا تقاضا پورا ہوا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں