راولپنڈی: پاکستان نے انگلینڈ کو پنڈی ٹیسٹ میں 9 وکٹوں سے شکست دیکر سیریز اپنے نام کر لی۔پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف 9 سال بعد ٹیسٹ سیریز جیتی جبکہ قومی ٹیم کو 4 سال بعد ہوم سیریز میں کامیابی ملی ہے، پاکستان نے آخری ہوم سیریز 2021 میں جنوبی افریقا کے خلاف جیتی تھی۔پاکستان کو 2022 میں آسٹریلیا، انگلینڈ اور 2024 میں بنگلادیش سے گھر میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف اپنی سرزمین پر چوتھی ٹیسٹ سیریز جیتی ہے۔اس سے قبل 2005 میں پاکستان نے انگلینڈ کو اپنی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز میں شکست دی تھی، پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف 9 سال بعد ٹیسٹ سیریز اپنے نام کی، یواے ای میں 16-2015 میں مصباح الحق کی قیادت میں تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں پاکستان نے دو صفر سے کامیابی حاصل کی تھی، ایک میچ ڈرا ہو گیا تھا۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 3 ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کے تیسرے اور فیصلہ کن میچ کے تیسرے روز مہمان ٹیم نے 24 رنز پر 3 کھلاڑی آوٹ سے اپنی نامکمل اننگز کا آغاز کیا۔
انگلینڈ کی دوسری اننگز کا آغاز انتہائی مایوس کن رہا، میچ کے دوسرے روز کے آخری لمحات پر زیک کرالی 2، بین ڈکٹ 12 اور اولی پوپ صرف ایک رن بنانے کے بعد آوٹ ہوئے جبکہ میچ کے تیسرے روز ہیری بروک نے کچھ مزاحمت دکھائی لیکن وہ بھی 26 رنز پر اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔
ہیری بروک کے بعد کپتان بین سٹوکس کریز پر ائے مگر پہلی اننگز کی طرح دوسری اننگز میں بھی ٹیم کو سہارا نہ دے سکے اور صرف 3 رنز کے مہمان ثابت ہوئے، ان کے بعد جمی سمتھ جو روٹ کا ساتھ دینے میدان میں آئے مگر ساجد خان نے ان کی ایک نہ چلنے دی اور محض 3 رنز پر پویلین بھیج دیا۔
تجربہ کار انگلش بلے باز جو روٹ کی ہمت بھی 33 رنز پر جواب دے گئی، نعمان علی نے ان کو چلتا کیا بعدازاں گس ایٹکنسن 97 کے مجموعے پر ساجد خان کا شکار بنے۔انگلینڈ کی نویں وکٹ 106 رنز پر گری، ریحان احمد 7 رنز بنا کر ساجد خان کی گیند پر آو¿ٹ ہوئے تاہم بائیں ہاتھ کے بلے باز جیک لیچ بھی کوئی مزاحمت نہ دکھا سکے اور 10 رنز بنا کر نعمان علی کی گیند پر سٹمپ آﺅٹ ہو گئے۔
پاکستان کی جانب سے سپنرز نے ایک بار تباہ کن باولنگ کرتے ہوئے انگلش بلے بازوں کو گھما دیا، دوسری اننگز میں نعمان علی نے 6 اور ساجد خان نے 4 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
پاکستان کی جانب سے دوسری اننگز کا آغاز صائم ایوب اور عبداللہ شفیق نے کیا، صائم دوسرے ہی اوور میں 8 رنز بنانے کے بعد جیک لیچ کا شکار بن گئے تاہم کپتان شان مسعود نے 6 گیندوں پر 23 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر مزید کوئی وکٹ گنوائے بغیر میچ اور سیریز میں کامیابی حاصل کر لی۔
قومی ٹیم نے راولپنڈی ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز 3 وکٹوں کے نقصان پر 73 رنز سے بیٹنگ کا آغاز کیا تو کپتان شان مسعود اور سعود شکیل 16، 16 رنز بنا کر کریز پر موجود تھے، تاہم یہ سکور میں زیادہ اضافہ نہ کرسکے اور قومی کپتان 26 رنز بنا کر سپنر شعیب بشیر کی گیند پر سلپ میں کیچ دے بیٹھے۔
ان کے بعد سعود شکیل کا ساتھ دینے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان کریز پر پہنچے، دونوں نے مل کر ٹیم کا مجموعی سکور 151 رنز تک پہنچایا تاہم ریحان احمد نے اس اہم پارٹنر شپ کا خاتمہ کر دیا۔
اس موقع پر محمد رضوان 25 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہو گئے اور 151 رنز پر قومی ٹیم کے ادھے کھلاڑی پویلین لوٹ گئے، دوسرے اینڈ پر بائیں ہاتھ کے بلے باز سعود شکیل نے اچھی بیٹنگ جاری رکھتے ہوئے اپنی نصف سنچری مکمل کی۔
پاکستان کو چھٹا نقصان سلمان علی آغا کی صورت میں اٹھانا پڑا، وہ ایک رن بنا کر ریحان احمد کا شکار بنے، قومی ٹیم کے آل راﺅنڈر عامر جمال بھی ناکام رہے اور ریحان احمد کی گیند پر 14 رنز بنا کر بولڈ ہو گئے۔
دوسرے اینڈ پر سعود شکیل نے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 180 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے کیریئر کی چوتھی سنچری مکمل کی۔