آئینی ترمیم سنجیدہ معاملہ ہے، مشاورت مکمل ہونے تک تاخیر ہو سکتی ہے، عطا تارڑ

آئینی ترمیم کے حوالے سے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ یہ آئینی ترمیم کا معاملہ ہے اور جب آئین پاکستان میں ترمیم کی جاتی ہے تو بہت سنجیدگی سے ایک ایک شق اور لفظ پر غور کیا جاتا ہے، باقاعدہ بحث مباحثہ بھی ہوتا ہے اور قانونی ماہرین سے ایک ایک نکتے پر رائے طلب کی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم ایک سنجیدہ معاملہ ہے تو جب تک وسیع تر سیاسی مشاورت مکمل نہیں ہو جاتی ہے تو اس پر آگے بڑھنے میں تھوڑی تاخیر ہو جاتی ہے، حکومتی جماعتوں کے درمیان بھی مشاورت کا سلسلہ بھی جاری ہے اور مولانا فضل الرحمٰن بھی انہی آئینی ترامیم پر اپوزیشن اور حکومت دونوں سے مشاورت کررہے ہیں، مسودہ ان کے پاس بھی موجود ہے اور وہ ایک ایک شق پر اپوزیشن جماعتوں کو آن بورڈ لے رہے ہیں جبکہ ہم حخومتی جماعتوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس میں تمام جماعتوں کے آئینی ماہرین بھی موجود ہیں تاکہ جو بھی آئینی ترامیم لائی جائیں اس کے مسودے میں مزید بہتری لانے کے حوالے سے بھی مشاورت ہو رہی ہے اور قانونی ماہرین کی رائے اس لیے اہم ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا اہم موڑ ہے جس میں ترمیم ہونے جا رہی ہے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب تک وسیع مشاورت کو مکمل نہیں کر لیا جاتا اور حکومتی جماعتیں مشاورت مکمل نہیں کر لیتیں اور مولانا فضل الرحمٰن اپوزیشن سے مشاورت مکمل نہیں کر لیتے جس میں کوشش کی جا رہی ہے کہ اتفاق رائے ہو سکے اور اس مشاورت کا مقصد صرف یہ ہے کہ پاکستان کے عوام کی بہتری اور بھلائی ہو۔

انہوں نے کہا کہ جو تاثر دیا گیا اس سے قطع نظر یہ کسی خاص فرد کے حوالے سے قانون سازی نہیں ہے، یہ قانون سازی اس لیے ہے کہ کئی دفعہ ہم دیکھتے ہیں کہ مجموعی اصلاحات کے تحت ملک میں انصاف کا نظام بہتر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان ایک بالادست ادارہ ہے اور 1973 کے آئین کے تحت پارلیمنٹ سپریم ہے اور پارلیمنٹ قانون اور آئین دونوں میں ترمیم کر سکتی ہے لیکن بدقسمتی سے عدلیہ کی طرف سے بھی آئین کی تشریح مختلف ادوار میں کی گئی۔عطا تارڑ نے کہا کہ اس مشاورت کا مقصد یہ ہے کہ یہ بالادست ادارہ مشاورت کے نتیجے میں آئینی ترمیم کے حوالے سے کسی نتیجے پر پہنچے جن سے پورے ملک میں مثبت اثر جائے اور عوام کو اچھی خبر ملے کہ ان ترامیم سے ہر پاکستانی کی زندگی میں بہتری آئے گی اور لوگ بااختیار محسوس کریں۔

انہوں نے کہاکہ ابھی کوششیں جاری ہیں کہ ان آئینی ترامیم کے حوالے سے مثبت مشاورت مکمل کر لی جائے اور آج ہی کوئی پیشرفت ہو جائے، میں چاہتا تھا کہ بطور وزیر اطلاعات آپ کو اس تمام پیشرفت سے آگاہ کروں تاکہ ہم ابہام اور قیاس آرائیوں سے پرہیز کر سکیں اور ان ترامیم کے حوالے سے وضاحت آ جائے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تاخیر کی وجہ مشاورت اور مشاورت کا دائرہ کار وسیع کرنا ہے اور پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں کو اس کا حصہ بنانا ہے، اگر آج ایوان میں آج اسے پیش کیا جاتا ہے تو اسے شق در شق پڑھا جائے گا اور اسی طرح ووٹنگ ہو گی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلسل التوا کے سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ کوئی بچوں کا کھیل تو ہے نہیں، اس میں تاخیر ہو سکتی ہے کیونکہ جب آئین میں ترمیم ہوتی ہے تو ایک ایک نکتے پر، ایک ایک لائن پر بات چیت ہوتی ہے، تو اچھا ہے کہ مشاورت کے نتیجے میں اتفاق رائے کی صورتحال پیدا ہو جائےاجلاس بلا کر مسلسل ملتوی کرنے کے حوالے سے ایک اور سوال پر وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ کوئی آن آف کا بٹن تو ہے نہیں کہ ادھر ترمیم آن کردی، ادھر ترمیم آف کردی۔ یہ لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال ہے، ہم پرامید ہیں تو جمہوری معاشروں میں ایسا ہی ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں