لاہور: ایف آئی اے اینٹی ہیومن ٹریفکینگ سرکل نے سحر امیر تارڑ کو باضابطہ طور پر ویزہ فراڈ کیس میں اشتہاری قرار دیا۔
سحر امیر تارڑ اور ان کے شوہر عامر ظفر خان، جو امریکی شہری ہیں، مارچ 2024 میں پیشگی ضمانتیں چھوڑ کر پاکستان سے بھاگ گئے ۔ اس جوڑے نے امیگریشن اور ویزا خدمات فراہم کرنے کے بہانے عوام سے اربوں روپے کی دھوکہ دہی کی۔ اس کے بعد ان دونوں کے خلاف متعدد ایف آئی آر درج کی گئیں جن میں ان کی دھوکہ دہی کی سرگرمیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔ سحر کا بھائی، مظفر علی تارڑ، جوکہ اس سکیم میں ملوث رہا ابھی بھی پاکستان میں ہے۔ اس کی ضمانت کی درخواست 18 ستمبر 2024 کو مسترد کر دی گئی تھی۔
ایف آئی اے نے سحر اور ان کے ساتھیوں کے خلاف قانونی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، اور صرف لاہور میں چھ FIRs درج کی گئی ہیں۔ تازہ ترین اطلاع کے مطابق خصوصی سینٹرل جج نے سحر امیر تارڑ کو اشتہاری قرار دینے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
خصوصی عدالت نے (ایف آئی اے) کو ہدایت کی ہے کہ وہ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے رابطہ کرے تاکہ ملزمہ سحر امیر تارڑ کو واپس لایا جا سکے۔ عدالت نے کہا کہ ملزمہ کی تصویر سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر شائع کی جائے۔ ایف آئی اے کو چاہیے کی یہ تصویر امریکی سفارت خانے کو بھیجے تاکہ مجرم شخص ان کے ملک میں سکون سے نہ رہ سکے۔
عدالت نے ایف آئی اے کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس کا موقف سوشل اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے عوام تک پہنچائے۔ مزید برآں، ایف آئی اے کو امریکی سفارت خانے سے رابطہ کرنے اور ان کی تصویر فراہم کرنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ ان کی حوالگی کی باقاعدہ درخواست کی جا سکے۔ عدالت نے یہ بھی زور دیا کہ ملزمہ کی گرفتاری کے لیے وزارت خارجہ کے ذریعے ریڈ وارنٹس جاری کیے جائیں۔