راولپنڈی: اڈیالاجیل انتظامیہ نے بشریٰ بی بی سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی۔جیل انتظامیہ نے رپورٹ اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند کی عدالت میں جمع کرائی گئی جس میں بتایا گیا ہےکہ بشریٰ بی بی کو خواتین وارڈ میں انتہائی محفوظ سیل میں رکھا گیا ہے اور جیل عملے کو سپرنٹنڈنٹ جیل کی اجازت کے بغیر بشریٰ بی بی کے سیل میں داخلے کی اجازت نہیں۔
رپورٹ کے مطابق بشریٰ بی بی کے ساتھ انتہائی پیشہ ورانہ تربیت یافتہ عملہ تعینات ہے، ان بی کیلئے خاتون میڈیکل افسر بھی تعینات ہے جب کہ ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی کے 6 سینئرڈاکٹرزکی ٹیم ہرہفتے ان کا طبی معائنہ کرتی ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ بشریٰ بی بی کیلئے ڈاکٹر 24 گھنٹے دستیاب رہتا ہے، ہر ہفتے اسلام آباد سے ماہر ڈاکٹرز بھی قیدیوں کے طبی معائنے کیلئے جیل کا دورہ کرتے ہیں، انہیں کو جیل مینوئل کے تحت تمام طبی و بنیادی سہولیات دستیاب ہیں۔رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل صوبے کی انتہائی حساس جیل ہے جس میں 8 ہزار قیدی ہیں جب کہ گنجائش صرف 3 ہزار کی ہے، جیل میں سیاسی قیدیوں سمیت ہائی پروفائل قیدی بھی قید ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خصوصی سورس رپورٹ پرپنجاب حکومت نے 25 اکتوبر تک ملاقاتوں پر پابندی لگائی ہے، ملاقاتوں پر پابندی سکیورٹی الرٹ کی وجہ سے عائد کی گئی ہے، اس کے علاوہ پنجاب حکومت نے جیل کی سکیورٹی بڑھانے کی ہدایت کی ہے، سکیورٹی خدشات پر جیل میں ماک ایکسرسائز کی ہدایات بھی کی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے تعاون سے جیل میں فرضی مشقیں کی جارہی ہیں، ایمرجنسی سکیورٹی پلان کے باعث قیدیوں کی ملاقاتوں پر پابندی ہے، ملاقاتوں پر پابندی ختم ہوتے ہی ایس او پیز کے تحت بشریٰ بی بی کی ملاقات کا اہتمام کیا جائے گا۔