بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے بڑے پیمانے پر سفارتی عملے میں ردوبدل کرتے ہوئے پڑوسی ملک بھارت سمیت 5 ممالک سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بنگلادیش میں بڑی سیاسی تبدیلیوں کے بعد نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہوئی جب کہ اس سے قبل ملک میں کئی ہفتوں کے پرتشدد مظاہروں نے اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کو 5 اگست کو استعفیٰ دینے اور بھارت فرار ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔
اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزارت خارجہ نے برسلز، کینبرا، لزبن، نئی دہلی اور نیویارک میں اقوام متحدہ کے مستقل مشن پر معمور سفیروں کو فوری طور پر دارالحکومت ڈھاکا واپس جانے کا حکم دیا۔اہلکار نے مزید بتایا کہ انہیں فوری طور پر اپنی ذمہ داریاں چھوڑ کر واپس جانے کے لئے کہا گیا۔یہ قدم برطانیہ میں ہائی کمشنر یا سفیر سیدہ منا تسنیم کی واپسی کی یاددہانی کرواتا ہے، جنہیں اسی طرح واپس جانے کے لیے کہا گیا تھا۔حسینہ واجد کی حکومت کے خلاف طلبہ کی زیر قیادت تحریک کے نتیجے میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
خلیج بنگال میں دونوں ممالک کے درمیان چار ہزار کلومیٹر طویل سرحد اور سمندری حدود مقرر ہیں۔بنگلہ دیش میں اقلیتی گروہوں نے سیاسی تبدیلیوں کے بعد ہندوؤں پر حملوں کے الزامات عائد کیے ہیں، جبکہ حکومت کا کہنا ہے کہ تشدد کے محرکات مذہبی نہیں بلکہ سیاسی تھے