اسلام اباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کو مقدمے سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کردیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رکن قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر کے خلاف تھانہ سنگجانی میں مقدمہ درج تھا، وفاقی پولیس کی جانب سے بیرسٹر گوہر کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا گیا ہے جس کے بعد چئیرمین پی ٹی آئی کو رہائی مل گئی، اس حوالے سے پراسیکیوٹر نے انسدادِ دہشت گردی عدالت میں بیان دیا اور بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر گرفتار نہیں ہیں انہیں مقدمے سے ڈسچارج کردیا گیا ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایم این اے شیر افضل مروت کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا، دیگر اراکین قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم، عامر ڈوگر اور زین قریشی کو بھی انسدادِ دہشت گردی عدالت پہنچایا گیا، شیر افضل مروت نے عدالت پیشی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ریاستی جبر کا سامنا کرنا ہے، ریاست ہوش کے ناخن لے، ہوش کے ناخن لے ورنہ خون خرابہ ہوگا، مجسٹریٹ جو مدعی ہے اس کو مدعی کہنا توہین ہے، سب سے بڑا شکوہ تو اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہے کیوں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ہوتے ہوئے اسلام آباد میں دہشت گردی ہو رہی ہے۔
دوسری طرف سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی جانب سے طلب کیے جانے پر آئی جی اسلام آباد ناصر رضوی اور دیگر افسران پیش ہوئے، ذرائع قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ سپیکر ایاز صادق نے آئی جی اسلام آباد ناصر رضوی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ رات کا واقعہ کیوں پیش آیا؟ کس نے ہدایت دی؟ کسی بھی پارلیمنٹیرین کو گرفتار کرنے کا یہ کیا طریقہ تھا؟ آپ کسی کو پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز سے گرفتار نہیں کرسکتے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس واقعے پر بہت رنجیدہ ہوں، تمام ممبران میرے کولیگز ہے، تمام ممبران کی عزت میری عزت ہے، ایوان کے معزز اراکین کی تذلیل کسی صورت برداشت نہیں کروں گا، پارلیمنٹ کی بے توقیری قبول نہیں، معاملے کی انکوائری ہوگی، گرفتار ارکان پارلیمنٹ کو فوری رہا کیا جائے، جے یو آئی کے رکن صلاح الدین کو لاجز سے گرفتار کیا تھا اس وقت بھی اس کی مذمت کی تھی، یہ عمل ناقابل برداشت ہے، کسی بھی ایم این اے کی تضحیک برداشت نہیں۔