تخت طاؤس

مغل شہنشاہ شاہجہان نے تخت نشینی کے بعد اپنے لیے ایک نہایت قیمتی تخت تیار کرایا جو ’’تخت طاؤس‘‘ کہلاتا تھا۔ اس تخت کا طول تیرہ گز،عرض ڈھائی گز اور بلندی پانچ گز تھی۔ یہ چھ پایوں پر قائم تھا۔ جو خالص سونے کے بنے ہوئے تھے۔تخت تک پہنچنے کے لیے تین چھوٹےچھوٹے زینے بنائے گئے تھے۔جن میں دور دراز ملکوں کے قیمتی جواہر جڑے تھے۔ تخت طائوس کےدونوں بازؤں پر دو خوبصورت مور چونچ میں موتیوں کی لڑی لیے پروں کو کھولے سایہ کرتے نظر آتے تھے۔ دونوں کے سینوں پر سرخ یاقوت جڑے ہوئے تھے۔ پشت کی تختی پر قیمتی ہیرے جڑے ہوئے تھے۔جن کی مالیت آج کے حساب سے اربوں روپے تھی۔ تخت کی تیاری پراُس وقت ایک کروڑ روپیہ خرچ ہوا تھا۔جب نادر شاہ نے دہلی پر حملہ کیا تو دہلی کی ساری دولت سمیٹنے کے علاوہ تخت طاؤس کوہ نور ہیرا، دریاے نور ہیرا بھی اپنے ساتھ ایران لے گیا۔نادر شاہ نے یہ بیش قیمت ہیرے سلطنت عثمانیہ کے ہاتھ فروخت کیے اور کچھ اپنے تاج میں لگوا لیے۔آجکل کوہ نور ہیرااور تخت طاوس سے اُترا ہوا دنیا کا سب سے بڑا روبی ملکہ برطانیہ کے تاج میں جڑا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں