اسلام آباد: عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان نے کہا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی فیصلہ کر لیں انہیں توسیع چاہیے یا عزت، چیف جسٹس ایکسٹینشن سے انکار کرکے تاریخ میں اپنا نام لکھوا سکتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے کہا کہ چیف جسٹس کی توسیع کا معاملہ قاضی فائز عیسٰی کا امتحان ہے۔
میں ان کی ماضی میں کافی عزت کرتا رہا ہوں تاہم اب انہیں فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ عزت چاہتے ہیں کا توسیع۔ اگر جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے توسیع لی تو پھر ان کی عزت نہیں رہے گی۔ اس سے قبل انہوں نے بدھ کے روز نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ نام نہاد جمہوری حکومت کے ہوتے ہوئے ایسے قانون بنائے جارہے جو مارشل لاء کے بدترین دور میں بھی نہیں تھے ، 8ستمبر کو اسلام آباد میں ایک سیاسی پارٹی کو جلسہ کرنے کی اجازت ملی، اس جلسے سے پہلے کیا ہوا، جلسے کے دوران اور بعد میں کیا ہوا؟ملک کی آج کی سیاسی روایات کی عکاسی کرتا ہے۔
حکومت نے سارا اسلام آباد بند کردیا، انٹرنیٹ آدھی اسپیڈ پر کردیا گیا۔ہر سڑک پر کنٹینر تھے، داخلی خارجی راستے بند تھے، یعنی حکومت خود محصور ہوکررہ گئی ، آپ نے خود جلسہ کرنے کی اجازت دی، لیکن اسلام آباد کو بند کردیا گیا یہ کون سی جمہوریت ہے؟اس سے پہلے ایک قانون پاس کیا گیا۔ جلسے کے دوران وزیراعلیٰ کے پی نے تقریر کی، پورے جلسے میں عوام کی کوئی بات نہیں ہوئی، صرف گالی گلوچ اور الزامات لگائے گئے۔
جو الفاظ استعمال کئے گئے وہ کسی کو زیب نہیں دیتے، ان الفاظ کی مذمت ہونی چاہیئے۔ جب ایک ذمہ دار آئینی عہدہ ہو تو الفاظ کی اہمیت ہوتی ہے۔کیا اب یہ الفاظ کو واپس لینے پر بھی تیار نہیں ہیں، یہ جمہوری روایات رہ گئی ہیں؟بدنصیبی ہے آج نہ جمہوریت ، عوام اور نہ ملکی مشکلات کی بات کی جارہی ہے۔اس سے پہلے ایک قانون پاس کیا گیا، ایک ایوان میں مسلم لیگ ن اور دوسرے میں پیپلزپارٹی نے پیش کیا۔
قانون بہت موجود ہیں کسی قانون کی ضرورت نہیں ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت اب سپریم کورٹ سے تصادم کی راہ پر چل پڑی ہے، آئینی ترمیم میں جو باتیں ہیں وہ خوفناک ہیں، چیف جسٹس ایکسٹینشن سے انکار کرکے تاریخ میں اپنا نام لکھوا سکتے ہیں، حکومت جس طرف جارہی ہے وہ تباہی اور بگاڑ کا راستہ ہے، آج اسلام آباد میں جمہوریت نہیں آمریت ہے، تمام ارکان اسمبلی ایک ایس ایچ او کی مار ہیں۔