لاہور: ہر جینیات ڈاکٹر مصباح حنیف نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 2 ہزار میں سے ایک شخص جینیٹک ڈس آرڈر کا شکار ہے۔ پاکستان میں خاندان میں شادیوں کی زیادہ شرح اور محدود جینیاتی سروسز کی فراہمی، جینیٹک کاؤنسلنگ کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اس سلسلے میں تربیت یافتہ افراد کی کمی، جینیٹک ٹیسٹنگ کی محدود دستیابی کاؤنسلنگ میں رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے یہ بتایا کہ ماں کی عمر بھی بچے میں جینیاتی بیماریوں کا سبب بن سکتی ہے، 20 سے 29 برس کی ماؤں میں 1500 میں سے ایک بچے کو،30 برس سے زائد العمر ماؤں میں 800 میں سے ایک، 35 سے زائد العمر میں 270 میں سے ایک، 40 برس سے زائد میں 100 میں سے ایک اور 45 برس سے زائد العمر میں 50 میں سے ایک کے بچے کو جینیاتی بیماری لاحق ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔