دھند سے تحفظ: خواتین کے لیے صحت مند زندگی کے مؤثر اقدامات

دھند (Smog) سے بچاؤ کے لیے خواتین کے لیے حکمتِ عملی
تحریر: شکیلہ نصیر
دھند (Smog) ایک سنگین ماحولیاتی مسئلہ ہے جو خاص طور پر بڑے شہروں اور صنعتی علاقوں میں زیادہ ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف صحت کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ خواتین کے لیے بھی مختلف چیلنجز پیش کرتا ہے، کیونکہ وہ اکثر گھریلو اور بیرونی سرگرمیوں میں مصروف ہوتی ہیں۔ دھند سے بچاؤ کے لیے خواتین کو خاص اقدامات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی صحت کی حفاظت کر سکیں۔ اس مضمون میں ہم خواتین کے لیے دھند کے اثرات اور اس سے بچاؤ کے لیے مؤثر حکمتِ عملیوں پر بات کریں گے۔
1. دھند کے صحت پر اثرات
دھند کے ذرات ہوا میں موجود کاربن، نائٹروجن آکسائیڈز، اور سلفر ڈائی آکسائیڈ جیسے مضر کیمیکلز سے بھرپور ہوتے ہیں۔ خواتین کے لیے یہ خاص طور پر نقصان دہ ہو سکتا ہے، کیونکہ:
سانس کی بیماریاں: دمہ، برونکائٹس اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا زیادہ ہو سکتا ہے۔
جلد کے مسائل: دھند جلد پر مضر اثرات ڈالتی ہے، جیسے خشکی، الرجی اور دانے۔
آنکھوں کی جلن: مسلسل دھند میں رہنے سے آنکھوں میں جلن اور پانی آنا عام ہو جاتا ہے۔
حاملہ خواتین کے لیے خطرہ: دھند کے دوران ہوا میں موجود زہریلے مادے ماں اور بچے دونوں کی صحت کو متاثر کر سکتے ہیں، جس سے قبل از وقت پیدائش یا دیگر پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
2. خواتین کے لیے دھند سے بچاؤ کی حکمتِ عملی
خواتین، چاہے گھریلو ذمہ داریاں نبھاتی ہوں یا دفتر جاتی ہوں، دھند سے بچنے کے لیے کچھ احتیاطی تدابیر پر عمل کر سکتی ہیں۔
2.1۔ ماسک کا استعمال
دھند کے موسم میں این 95 ماسک یا دیگر معیاری ماسک پہننا ضروری ہے تاکہ مضر ذرات پھیپھڑوں میں نہ جا سکیں۔
دھند والے دنوں میں ضروری ہو تو ہی گھر سے باہر نکلیں، اور ماسک پہننے کو معمول بنائیں۔
2.2۔ بیرونی سرگرمیوں سے گریز
دھند کے دوران صبح اور شام کی چہل قدمی سے اجتناب کریں، کیونکہ اس وقت دھند کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔
اگر ضروری ہو تو دوپہر میں باہر نکلنے کی کوشش کریں، جب ہوا میں آلودگی کی سطح قدرے کم ہو سکتی ہے۔
2.3۔ گھر کے اندر ہوا کی صفائی
گھریلو خواتین کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایئر پیوریفائر کا استعمال کریں تاکہ گھر کے اندر کی ہوا صاف رہے۔
کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں تاکہ باہر کی آلودہ ہوا اندر نہ آسکے۔
پودے، جیسے اسپائیڈر پلانٹ اور ایلو ویرا، گھر کے اندر لگانے سے بھی ہوا کو صاف رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
2.4۔ متوازن غذا اور پانی کا استعمال
دھند کے اثرات سے بچنے کے لیے ایسی غذا کا استعمال کریں جو قوتِ مدافعت بڑھائے، جیسے پھل، سبزیاں اور وٹامن سی سے بھرپور غذائیں۔
پانی زیادہ پئیں تاکہ جسم سے زہریلے مادے خارج ہوتے رہیں۔
گرم مشروبات، جیسے سبز چائے یا ہلدی والا دودھ، پینے سے گلے اور نظامِ تنفس کو بہتر رکھا جا سکتا ہے۔
2.5۔ جلد کی حفاظت
باہر نکلنے سے پہلے سن اسکرین اور موئسچرائزر کا استعمال کریں تاکہ جلد دھند کے اثرات سے محفوظ رہے۔
چہرہ دھونے کے لیے اینٹی آکسیڈنٹ والے فیس واش کا استعمال کریں تاکہ جلد کے مسام صاف رہیں۔
2.6۔ آنکھوں کا خیال رکھیں
آنکھوں کی حفاظت کے لیے باہر جاتے وقت چشمہ پہنیں تاکہ دھند کے ذرات سے آنکھیں محفوظ رہیں۔
آنکھوں میں جلن محسوس ہو تو تازہ پانی سے دھوئیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
3. حاملہ اور بچوں کی مائیں کیسے احتیاط کریں؟
حاملہ خواتین اور مائیں جن کے چھوٹے بچے ہیں، انہیں خاص طور پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
حاملہ خواتین کو دھند کے موسم میں کم سے کم باہر نکلنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ زہریلی ہوا کا سامنا نہ ہو۔
بچوں کو اسکول بھیجتے وقت ماسک پہننے کی ترغیب دیں اور دھند کے شدید دنوں میں انہیں گھر پر رکھیں۔
گھروں میں بھاپ کا استعمال کریں تاکہ بچوں اور بڑوں کے نظامِ تنفس کو صاف رکھا جا سکے۔
4. ذہنی دباؤ سے بچاؤ
دھند کا ماحول عمومی طور پر ذہنی دباؤ کا باعث بن سکتا ہے، خاص طور پر خواتین کے لیے جو کام اور گھر کے معاملات میں مصروف رہتی ہیں۔ ورزش کریں تاکہ ذہنی سکون حاصل ہو۔
گھر کے اندر ہلکی پھلکی ورزشیں کریں تاکہ جسمانی توانائی برقرار رہے اور تناؤ کم ہو۔
5. حکومتی اقدامات اور عوامی آگاہی
حکومتوں کو دھند کے مسئلے کے حل کے لیے مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں، جیسے گاڑیوں کے دھوئیں پر کنٹرول اور درختوں کی شجرکاری۔ خواتین کو بھی ان سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے تاکہ ایک صحت مند ماحول کی تشکیل میں کردار ادا کر سکیں۔
نتیجہ
دھند ایک سنگین ماحولیاتی مسئلہ ہے، لیکن مناسب اقدامات اور احتیاطی تدابیر سے اس کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ خواتین، جو گھر اور باہر دونوں جگہوں پر ذمہ داریاں نبھاتی ہیں، کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی صحت کا خاص خیال رکھیں۔ ماسک پہننا، گھر کے اندر ہوا کی صفائی، متوازن غذا اور ذہنی سکون کی مشقیں دھند سے بچاؤ کے مؤثر طریقے ہیں۔ اگر خواتین خود کو محفوظ رکھیں گی، تو نہ صرف ان کی اپنی صحت بہتر رہے گی بلکہ وہ اپنے خاندان کے افراد کے لیے بھی ایک مثالی کردار ادا کر سکیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں