ذیابیطس اور گردوں کی ادویات امراض قلب اور فالج سے بچانے میں مددگار

ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ گردوں اور ذیابیطس کے مرض کے لیے استعمال کی جانے والی بعض ادویات امراض قلب اور فالج کی بیماریوں کو بھی روکنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔

پہلے بھی ایسا ثابت ہوچکا ہے کہ ایک مرض کے لیے بنائی گئی ادویات دوسری بیماریوں کو بھی کم کرنے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

تاہم اب معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس کو کم کرنے سمیت گردوں کی بیماریوں کے لیے استعمال کی جانے والی دوا سے امراض قلب اور فالج کے خطرات کو بھی کم کیا جا سکتا ہے۔

حال ہی میں جرنل دی لانسیٹ ذیابیطس اینڈ اینڈوکرائنولوجی میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ ٹائپ ٹو ذیابیطس اور گردے کی دوا دل کے دورے اور فالج کے خطرے کو کم کرتی ہے۔

تحقیق کے دوران ذیابیطس اور گردوں کی بیماری اور دل کے امراض کے مریضوں سمیت فالج سے متاثرہ افراد کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے دیکھا کہ کیا ذیابیطس اور گردوں کی بیماریوں میں استعمال کی جانے والی ادویات سے دل کے دورے اور فالج کے خطرات کو بھی کم کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟

ماہرین نے تحقیق کے دوران ’سوٹاگلیفلوزن‘ نامی دوا کا استعمال کیا جو کہ جو گردے میں ایک ریسیپٹر کو روکتی ہے، جسے ایس جی ایل ٹی 2 (سوڈیم گلوکوز کوٹرانسپورٹر 2) کہا جاتا ہے، جس سے پیشاب میں گلوکوز کا خاتمہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے لیے 2017 سے 2020 کے درمیان تقریباً 10ہزار 600 شرکا پر تحقیق کی گئی، جن سے ایک گروپ نے’سوٹاگلیفلوزین’ جب کہ دوسرے گروپ نے پلیسیبو (فرضی دوا) کا استعمال کیا تھا اور ان رضاکاروں کا تقریباً 16 ماہ تک جائزہ لیا گیا۔

تجزیے کے بعد محققین نے دریافت کیا کہ سوٹاگلیفلوزن لینے والے افراد میں دل کا دورہ پڑنے، فالج اور دل کی بیماریوں سے موت کا خطرہ پلیسیبو لینے والوں کے مقابلے میں 23 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

ماہرین کا مزید کہنا تھا کہ ذیابیطس اور گردوں کے امراض میں مبتلا افراد میں دل کی پیچیدگیوں جیسے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور ہمیں ان خطرات کو کم کرنے میں مدد کے لیے نئے علاج کی ضرورت ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں