راولپنڈی معاہدہ کی مدت مکمل ہو گئی، کل آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے

لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے راولپنڈی معاہدہ پر عملدرآمد نہ ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل بنانے کا اعلان کردیا ہے، حکومت نے عوامی ریلیف کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ راولپنڈی معاہدہ کی مدت مکمل ہو گئی، کل آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے، حکومت نے عوامی ریلیف کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے، لانگ مارچ سمیت بجلی کے بل ادانہ کرنے کاآپشن موجود ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکمران اپنی عیاشیاں اور شاہ خرچیاں ختم کریں، اصل لاگت پر ملک بھر میں بجلی کا یکساں ٹیرف نافذ کیا جائے، پیٹرول کی قیمت عالمی منڈی کے مطابق کرکے لیوی ختم کی جائے، حکومت جاگیرداروں پر ٹیکس لگائے، تاجرو ں، عوام پر ظالمانہ ٹیکس واپس لیے جائیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ آئی پی پیز کو نوازنا بند کیا جائے، کیپسٹی چارجز ختم کیے جائیں، قومی ادارو ں کی لوٹ سیل کی ہرگز حمایت نہیں کریں گے، چند خاندانوں کے ہاتھوں میں پورا نظام چل رہا ہے، جماعت اسلامی کے زیراہتمام 7 اکتوبر اہل غزہ و فلسطین سے اظہار یکجہتی کا ہفتہ منایا جائے گا۔

6اکتوبر کو کراچی جبکہ 7کو اسلام آباد میں ”غزہ ملین مارچ“ ہوں گے۔ مزید برآں حافظ نعیم الرحمن نے ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی عیاشیاں اور حکمرانوں کی شاہ خرچیاں ختم کرے، بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس لگائے، تاجرو ں اور عوام پر ظالمانہ ٹیکس واپس لے، بجلی کی قیمتیں اس کی اصل لاگت کے مطابق اور پیٹرول کی قیمتیں مزید کم کرے، آئی پی پیز سے کیے گئے عوام دشمن اور ظالمانہ معاہدوں بالخصوص مخصوص آئی پی پیز کو نوازنے اور اربوں روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کا بھاری بھرکم بوجھ عوام پر نہ ڈالا جائے، کے الیکٹرک کو بھی آئی پی پیز کی طرح سہولتیں حاصل ہیں،کے الیکٹرک اہل کراچی کے خلاف ایک مافیا بن چکی ہے، اس کا فارنزک آڈٹ نہ کرانا اور مسلسل اس کی سرپرستی کرنا قومی جرم ہے، کے الیکٹرک کی نجکاری کا کراچی کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا،صرف ایک مخصوص وائٹ کالر کرمنل طبقے کو فائدہ ہوا جو کے الیکٹرک میں موجود ہے، جماعت اسلامی نجکاری کے حوالے سے بھی ورکنگ کررہی ہے، ہم قومی ادارو ں کو تباہ وبرباد کرکے اونے پونے داموں فروخت کرنے کی ہرگز حمایت نہیں کریں گے، اسٹیل مل اور پی آئی اے کوتباہ کرنے والے حکمران ٹولے میں شامل رہے ہیں، ان کے خلاف کوئی کاروائی کیوں نہیں کی جاتی اسی طرح آٹا اور شوگر مافیا، آئی پی پیز مالکان جو حکمرانوں کے قریب ہیں اور چند خاندانوں کے ہاتھوں میں پورا نظام چل رہا ہے، جب تک ان سے جان نہیں چھوٹے گی عوام کی حالت اور قومی معیشت بہتر نہیں ہوگی، ملک میں صرف 4 فیصد بڑے جاگیردار 40فیصد زرعی اراضی کے مالک ہیں، کوئی حکومت ان پر ٹیکس نہیں لگاتی اور سوائے جماعت اسلامی کے کوئی پارٹی ان جاگیرداروں پر ٹیکس لگانے اور زرعی اصلاحات لانے کی بات نہیں کرتی کیونکہ یہ ہی لوگ حکومتوں میں شامل ہوتے ہیں اور پارٹیاں چلاتے ہیں، سول وفوجی بیوروکریسی اور سیاسی پارٹیوں میں شامل ہوتے ہیں، ہم ملک میں طاقت اور اقتدار کے مراکز سے بھی سوال کرتے ہیں کہ ان پر ہاتھ کیوں نہیں ڈالاجاتا، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت فی بیرل 70ڈالر تک آگئی لیکن عوام کو اس حساب سے ریلیف نہیں دیا گیا، حکومت چاہے تو پیٹرول کی قیمت 150روپے فی لیٹر تک کم کی جاسکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں