جو بچے دن میں ڈیڑھ گھنٹے سے زائد وقت اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں، ان کی زبان سیکھنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے جبکہ وہ 4 اور 8 سال کی عمر میں خراب رویے کا مظاہرہ بھی کرسکتے ہیں۔یہ بات نیوزی لینڈ ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔Canterbury یونیورٹی کی تحقیق میں 2 سے 8 سال کی عمر کے 6 ہزار سے زائد بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔
تحقیق میں دیکھا گیا تھا کہ 2 سے 5 سال کی عمر کے بچوں پر اسمارٹ فونز کے سامنے وقت گزارنے سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔تحقیق میں دریافت ہوا کہ جو بچے اسکرینوں کے سامنے زیادہ وقت گزارتے ہیں، وہ 4 سال اور 8 سال کی عمر میں بات چیت، لکھنے، نمبروں کو جاننے اور زبان کے دیگر امور میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ان بچوں کی سماجی صلاحیتوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اپنی عمر کے ساتھیوں کے ساتھ مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ایسے بچے زیادہ تر تنہا کھیلنا پسند کرتے ہیں اور دیگر بچوں کو زیادہ پسند نہیں کرتے یا اپنے کھلونے دوسروں کے ساتھ مشکل سے شیئر کرتے ہیں۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو بچے دن میں ڈھائی گھنٹے سے زیادہ وقت اسکرینوں کے سامنے گزارتے ہیں، ان میں یہ مسائل زیادہ بدتر ہوتے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے اسمارٹ فونز کے ساتھ گزارے جانے والے وقت اور بچوں پر منفی اثرات کے درمیان تعلق ثابت ہوتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جو بچے زیادہ وقت اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہوئے گزارتے ہیں، انہیں زیادہ بدترین مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بچپن میں اسکرینوں کے سامنے گزارے جانے والا وقت بچوں کی صلاحیتوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔محققین کے مطابق یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ حالیہ برسوں میں بچوں میں اسمارٹ فونز کا استعمال بڑھا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بچوں کے اسکرینوں کے سامنے گزارے جانے والے وقت میں کمی لانے سے ان کے تعلیمی معیار اور صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔اس تحقیق کے نتائج جرنل Developmental Psychology میں شائع ہوئے۔خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری گائیڈلائنز میں کہا گیا ہے کہ 2 سال سے کم عمر بچوں کو اسکرینز سے دور رکھا جانا چاہیے جبکہ 2 سے 5 سال کی عمر کے بچوں کو ایک گھنٹے سے کم وقت تک اسمارٹ فونز استعمال کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔