کراچی میں بینظیر ہاری کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خواتین کی مالی مدد کرنے پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو عالمی پذیرائی ملی، ہم نے غریب عوام،کسانوں، خواتین کو حقوق دیے۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام دنیا میں ایک مثال بن چکا ہے، شہید بی بی پاکستانی معیشت کو ایسے چلاتی تھی جس سے کسانوں کو فائدہ ہوتا تھا۔
بلا ول بھٹو زردای کا کہنا تھا کہ اس زمانے میں بھی آئی ایم ایف ہوتا تھا اور تب بھی کہا جاتا تھا کہ پاکستان ایک نازک موڑ سے گزر رہا ہے لیکن اس وقت شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے فیصلہ کیا کہ سارے بین الاقوامی اور وفاقی دارالحکومت میں بیٹھے ہوئے سارے ماہرین سے زیادہ میں جانتی ہوں، انہوں نے اس وقت دلیرانہ فیصلہ لیا اور ملک کے کسانوں کے حق میں بات کی۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ کسانوں کا معاشی قتل کیا جاتا تھا لیکن اس وقت صدر آصف علی زرداری کے فیصلوں کی بدولت ایک سال میں زرعی انقلاب آگیا اور ہمارا کسان خوشحال ہوگیا، ہماری پوری معیشت اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ آج اگر پاکستانی معیشت کا ہم جائزہ لیں تو ہر طبقہ پریشان نظر آتا ہے اور اسے مشکلات کا سامنا ہے، بطور منتخب نمائندے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم آپ کے مسائل حل کریں اور اس کام کے لیے ہی عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے۔
بلاول بھٹو زردای نے کہا کہ آج پورا کا پورا نظام خطرے میں ہے، اس ملک میں مافیاز، بڑے بڑے کاروباری طبقوں، صنعت کاروں اور بین الاقوامی قوتوں کی طرف زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی ایک بہت بڑی سازش چل رہی ہے، ایک ایسے وقت میں جب موسمیاتی تبدیلی زندگی اور موت کا سوال بن چکی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ اس سے زیادہ احمقانہ مشورہ نہیں آسکتا کہ زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کردیں، زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری ملکی ترقی کا واحد راستہ ہے، کھاد فیکٹریوں کو سبسڈی فوری بند کی جائے، اربوں روپے کی سبسڈی کسانوں کو براہ راست دی جائے اور زراعت کے شعبے کے خلاف سازش کا مقابلہ کیا جائے۔