کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے شہر اقتدار میں پانی کی قلت کا خدشہ ظاہر کردیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ناصر بٹ کی زیرِ صدارت ہوا، جس میں وفاقی دارالحکومت میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے سی ڈی اے نے بریفنگ دی۔
کمیٹی کو حکام نے بتایا کہ اسلام آباد کو راول ڈیم، خانپور ڈیم اور سملی ڈیم سے پانی فراہم کیا جاتا ہے، تاہم رواں برس بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کے ذخائر کم ہو رہے ہیں، سملی ڈیم میں صرف جون تک کا پانی باقی ہے جبکہ راولپنڈی میں پانی کی قلت کے باعث ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ طویل خشک سالی کے باعث راولپنڈی میں زیرزمین پانی کی سطح گرنے اور پانی کے ذخائر میں کمی پر واسا راولپنڈی نے گزشتہ روز خشک سالی ایمرجنسی نافذکرتے ہوئے سروس اسٹیشنز اور گھروں میں گاڑیاں دھونے پر ایک ماہ کی پابندی عائد کردی تھی۔
ایم ڈی واسا سلیم اشرف کا کہنا تھا کہ شہری گھروں کے فرش گاڑیاں دھونے اور باغیچوں کو پانی دینے سے اجتناب کریں، خلاف ورزی کرنےوالوں کےخلاف سخت کارروائی ہوگی۔
ایم ڈی واسا کے مطابق بارشیں نہ ہونے سے خشک سالی خطرناک حد تک بڑھ گئی جبکہ خانپور ڈیم کی بھل صفائی کے باعث بھی پانی کی سپلائی میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔
راولپنڈی شہر میں پانی کی یومیہ طلب 70 ملین گیلن ہے شہر کو یومیہ 51 ملین گیلن پانی فراہم کیا جارہا تھا، بارشیں نہ ہونے سے پانی کی یومیہ فراہمی مزید 5 ملین گیلن کم ہوگئی ہے۔
دریں اثنا، اجلاس میں مری کو ضلع بنانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا، کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کمپلیکس نہ بنایا گیا تو مستقبل میں مشکلات ہوں گی۔
ڈپٹی کمشنر مری نے زمین پر خاردار تاریں لگانے کی تجویز دی، تاہم سیکریٹری ہاؤسنگ نے کہا کہ قبضہ نہ ہونے والی زمین پر تار لگانا درست نہیں ہوگا۔
اجلاس میں وزارت ہاؤسنگ کی زمین حوالگی پر بھی بحث ہوئی، کمشنر راولپنڈی کا کہنا تھا کہ اگر وزارت کو زمین نہیں چاہیے تو پنجاب حکومت کے حوالے کر دی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے زمین کی ملکیت کے معاملے پر وضاحت طلب کی، جس پر حکام نے بتایا کہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے۔
اجلاس میں بیوہ خاتون کو سرکاری رہائش گاہ کی الاٹمنٹ کا معاملہ بھی زیرِ غور آیا، کمیٹی اراکین نے ہدایت کے باوجود خاتون کو گھر نہ دینے پر برہمی کا اظہار کیا۔
اسٹیٹ آفس حکام کا کہنا تھا کہ خاتون الاٹمنٹ کے رولز پر پورا نہیں اترتی، تاہم کمیٹی نے یکم جنوری سے ہونے والی تمام الاٹمنٹس کی تفصیلات طلب کر لیں، چیئرمین کمیٹی نے ہدایت دی کہ ایک ہفتے کے اندر تمام الاٹیز کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔