امریکی الینائے یونیورسٹی کی سائنسداں کیتھرین میچم نے پودے کو شدید گرمی میں بھی زندہ رکھنے اور فصلوں، سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار’’ 30 تا 50فیصد‘‘ بڑھانے والی انقلابی ٹکنالوجی دریافت کر لی۔
تقریباً ہر پودے میں RuBisCO نامی خامرہ (انزائم ) ملتا ہے جودرجہ حرارت بڑھنے پرایک زہریلا مادہ بناتا ہے، اس زہریلے مادے سے پودے کی پیدوار ’’50 فیصد‘‘ تک گھٹ جاتی ہے۔
یہ عمل ’’photorespiration‘‘کہلاتا ہے، کیتھرین نے بیج آلووں( seed potatoes) کے نیوکلس میں بائیوٹکنالوجی کی مدد سے ایک جین داخل کیا۔
پودے نکلے تو جین نے ایسے پروٹینی مادے بنائے جنھوں نے RuBisCO کا بنایا زہریلا مادہ ختم کر دیا۔ آلو کی یہ نئی قسم کاشت کی گئی تو نہ صرف وہ 38 درجے سینٹی گریڈ کی گرمی میں پنپ گئی بلکہ اس نے 30 فیصد زیادہ پیداوار بھی دی، نیز آلو کی غذائیات (nutrients)میں بھی کمی نہ آئی۔
کیتھرین اب گندم ،چاول، سویابین، چنے ،جو اور سبزیوں و پھلوں کے بیجوں، دانوں، جڑوں میں جین داخل کرنا چاہتی ہے کہ یہ غذائیں نہ صرف کرہ ارض میں بڑھتی گرمی برداشت کریں بلکہ پیداوار میں بھی کئی فیصد اضافہ کر دیں۔
یہ بائیوٹکنالوجی شعبہ زراعت میں انقلاب لا سکتی ہے کہ بڑھتی آبادی کے لیے زیادہ خوراک مہیا کرنے کا گھمبیر مسئلہ حل ہو سکے گا۔